سندھ بلدیاتی انتخابات: نتائج آنے کا سلسلہ جاری، اب تک پی پی آگے، پی ٹی آئی کا دوسرا نمبر

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری فائل فوٹو غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری

کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے دیگر اضلاع سے بلدیاتی الیکشن کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جس میں کراچی کی 246 یوسیز میں سے 71 یوسیز کے نتائج سامنے آگئے جن میں پیپلزپارٹی 37 یوسیز کے ساتھ پہلے، پی ٹی آئی 14 کے ساتھ دوسرے اور جماعت اسلامی 14 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

کراچی میں ایک ایک نشست جے یو آئی (ف) اور ایک تحریک لبیک کو ملی ہے جب کہ ضلع جنوبی کے چیئرمین کا نتیجہ مکمل ہوگیا جس میں 26 میں سے 15 یونین کمیٹیز پر پیپلز پارٹی اور 9 پر تحریک انصاف کامیاب ہوئی ہے، ضلع جنوبی میں ایک نشست پر تحریک لبیک کا پینل منتخب ہوا اور ایک نشست پر انتخاب ملتوی ہوگیا۔

لیاری ٹاؤن کی 13 میں سے 12 نشستوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں جن میں سے 11 نشستیں پیپلز پارٹی نے جیت لی ہیں اور پی ٹی آئی ایک نشست پر کام یاب ہو سکی ہے۔

صدر ٹاؤن کی تمام 13 نشستوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں جن میں پی ٹی آئی اب تک 8 نشستیں حاصل کر چکی ہے جب کہ پیپلز پارٹی نے صدر ٹاؤن کی 4 نشستیں حاصل کی ہیں، صدر ٹاؤن کی ایک نشست تحریک لبیک نے حاصل کی ہے۔

ملیر ٹاؤن کی 10 میں سے 5 نشستوں کے نتائج آ چکے ہیں، ان میں سے چار پیپلز پارٹی نے اور ایک پی ٹی آئی نے جیتی ہے، گلبرگ ٹاؤن کی 8 نشستوں میں سے 3 کے نتائج سامنے آئے ہیں اور یہ تینوں نشستیں جماعت اسلامی نے جیت لی ہیں۔

لیاقت آباد ٹاؤن کی ایک نشست کےنتائج سامنے آئے ہیں جو جماعت اسلامی نےجیتی ہے جب کہ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ماڑی پور کی 3 نشستوں میں سے 2 پیپلز پارٹی نے اور ایک پی ٹی آئی نے جیتی ہے۔

ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کیماڑی کی 2 نشستوں کے نتائج سامنے آئے ہیں، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) نے ایک ایک نشست جیتی ہے جب کہ ابراہیم حیدری ٹی ایم سی سے ایک نشست پیپلز پارٹی نے جیتی ہے۔

کراچی کے الیکشن کا اب تک کا سب سے بڑا اپ سیٹ سامنے آیا ہے، پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر اور کراچی سے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان یوسی کا الیکشن ہار گئے ہیں۔

خرم شیر زمان کو صدر ٹاؤن یوسی 11 سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سید نجمی عالم کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، نجمی عالم نے اس نشست پر دو ہزار 696 ووٹ حاصل کیے۔

خرم شیر زمان اس علاقے سے دس سال سے ایم پی اے ہیں اور انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے میئر کا امیدوار بھی قرار دیا جا رہا تھا، رکن صوبائی اسمبلی ہونے کے باوجود وہ یوسی چیئرمین کی نشست پر لڑ رہے تھے۔

دوسری جانب پولنگ ختم ہونے کے گھنٹوں بعد بھی نتائج کا سلسلہ جاری ہے اور نتائج کی رفتار سست ہے، ضلع وسطی، کورنگی اور شرقی کے نتائج میں تاخیر ہے۔

حیدرآباد ڈویژن کے غیرحتمی اورغیرسرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے جہاں حیدرآباد ڈویژن کے کل 9اضلاع میں 3101 نشستوں میں سے پیپلزپارٹی مجموعی طور پر 870 نشستیں جیت چکی ہے۔

آزاد امیدوار 70 نشستیں لینے میں کامیاب ہوئے ہیں جب کہ تحریک انصاف100، جماعت اسلامی 69 اور جی ڈی اے11نشستوں پر کامیاب قرار پائی ہے۔

پیپلز پارٹی نے دادو، مٹیاری، جام شورو، ٹنڈو الہ یار، ٹنڈو محمد خان، بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کی ضلع کونسلوں میں برتری حاصل کر لی جب کہ ٹنڈو الہ یار میونسپل کمیٹی میں بھی میدان مار لیا۔

میونسپل کمیٹی دادو، بول ہاری، مٹیاری، جوہی، کوٹری اور سیہون شریف میں بھی پیپلز پارٹی سب سے آگے ہے۔

میونسپل کمیٹی میہڑ میں لیاقت جتوئی کے حمایت یافتہ پی ٹی آئی کے امیدواروں نے برتری حاصل کر لی۔

کراچی کے 7 اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کے بعد ووٹوں کی گنتی کے بعد بھی نتائج آنے میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے۔

الیکشن کمشنر سندھ نے تمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو ہنگامی مراسلہ لکھ دیا ہے۔

الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا ہےکہ سیاسی جماعتوں نےفارم 1 ،11 پولنگ ایجنٹس کونہ دینےکی شکایات کی ہیں، آراو کے ذریعے پریزائیڈنگ افسران کو فارم 11 ، 12 پولنگ ایجنٹس کو دیے۔

install suchtv android app on google app store