عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) خیبرپختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں۔ ایمل ولی نے کہا کہ ریاستی اداروں کے سربراہوں کا پریس کانفرنس کرنا غلط ہے۔ اداروں کے سربراہوں کی پریس کانفرنس سے عمران خان کو فائدہ پہنچا۔
اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کا پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ پختونخوا میں ٹارگٹ کلنگ ، اغوا برائے تاوان اور دہشت گردی پھر شروع ہوگئی ہے۔ عوام بھتے دے رہے ہیں اور وزیر اعلی ،گورنر بھی طالبان کی مالی معاونت کر رہے ہیں۔ اس سرزمین پرخون کا کھیل دوبارہ نہیں کھیلنے دیں گے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ عمران خان نے ٹی ٹی پی کو پشاور میں دفترکھولنے کو کہا۔ پی ٹی آئی نے دہشتگردوں کے سرکاری کارخانے کو چندہ دیا۔
ایمل ولی خان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہونا چاہئیں۔ طالبان سے مذاکرات میں اہم اسٹیک ہولڈز موجود نہیں۔آئین اور قانون کے مطابق مذاکرات کے حامی ہیں۔ صوبائی حکومت واضح کرے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات میں کون کون شریک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے کھلے عام ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف بات کی لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ڈومیسائل پنجاب کا ہو تو قانون الگ اور اگر کے پی اور بلوچستان کا ہو توقانون الگ۔ لگتا ہے کہ عمران خان آج بھی لاڈلہ ہے۔