کربلا کے میدان میں یزیدی فوج نے شیرخوار شہزادہ علی اصغرؑ کو بھی نہ بخشا، تیر مار کر ذبح کیا

شہزادہ علی اصغرؑ کو یزیدی فوج کے ماہر نشانہ باز حرملا نے امام حسینؑ کے ہاتھ پر تیر سے ذبح کیا فائل فوٹو شہزادہ علی اصغرؑ کو یزیدی فوج کے ماہر نشانہ باز حرملا نے امام حسینؑ کے ہاتھ پر تیر سے ذبح کیا

پانچ محرم کو اصحاب امام عالی مقام کی یاد میں مجالس ہو رہی ہیں۔

آج پانچ محرم بھی آپہنچی، یکم محرم سے شروع ہونے والا عزاداری سیدالشہداء کا سلسلہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

پانچ محرم کی مجالس میں اصحاب امام حسین ظہیر ابن قین، حبیب ابن مظاہر اور مسلم ابن اوسجہ کی قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے۔

امام عالی مقام کے شش ماہ شہزادہ علی اصغر کا شبیہ جھولا برآمد کیا جاتا ہے ۔

جناب علی اصغر دشت بے مروت کے سب سے کم سن شہید ہیں۔ انسانی تاریخ میں اس سے پہلے کمسن شہادت کی ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔

منظرِ شہادت علی اصغرؑ

شہادت کے وقت شہزادہ علی اصغر کی عمر صرف 6 ماہ تھی۔ حق و باطل کے معرکہ کربلا میں وقت آخر صاحب الامر کی آواز "ہل مِن ناصر ینصرُنا" بلند ہوئی۔

اس وقت تک بنی ہاشم کے جوان اور اصحاب امام سب شہید ہو چکے تھے۔

مردوں میں سوائے بیمار کربلا سید سجادؑ اور حضرت علی اصغرؑ کے کوئی نہ بچا۔ نصرت امام میں شہزادہ نے خود کو جھولے سے گرا لیا۔

یہ وقت تھا جب امام حسین تمام ساتھیوں کے لاشے اٹھانے کے بعد جوان بیٹے ہم شکل پیغمبر علی اکبر ؑکے جگر سے برچھی بھی نکال چکے ہیں۔

امام وقت کی نگاہ ماں کی گود میں شش ماہے علی اصغرؑ کی طرف جاتی ہے بچہ تین دن کی بھوک اور پیاس سے نڈھال ہے۔

امام اپنی آخری حجت تمام کرنے اصغرؑ کو فوج اشقیا کے سامنے دشت ننیوا میں لاتے ہیں۔ فوج اشقیا سمجھتی ہے کہ شاید اب کوئی نہیں بچا تو امام ہاتھوں پر قرآن اٹھا لائے ہیں۔

مگر یہ کیا یہ تو مانند سورہ کوثر امام وقت کی آواز پر لبیک کہنے والے ننھے علی اصغرؑ ہیں۔

امام کے سوال پر فوج اشقیا بچے کو پانی پلانے کی بجائے تیر برساتے ہیں لیکن تیر ہاتھوں کی لرزش کی وجہ سے بچے تک نہیں پہنچتے۔

اللہ اللہ ۔۔ چھ ماہ کے بچے کے مقابل حرملہ آتا ہے۔ حرملا وہ تیر چلاتا ہے جو بڑے جانوروں کو شکار کرنے کے لیے چلایاجاتا ہے۔

جان پدر امام کے ہاتھوں پر مسکراتے ہوئے جان دیتا ہے۔ ولی العصرؑ فرماتے ہیں۔

ہمارا سلام ہاں ہمارا سلام ہو اس شش ماہ پر جس کے ایک کان سے دوسرے کان تک تیر اشقیا نے چھید کردیا۔

اس موقع پر انسانی تاریخ نے عجب منظر دیکھا۔ دین خدا میں کمن شہید کا خون زمین اور آسمان قبول کرنے کو تیار نہیں۔

اسی قیامت کے وقت کو شاعر کچھ اس طرح بیان کیا ہے۔

انکار آسمان کو ہے راضی زمین نہیں
اصغر تیرے لہو کا ٹھکانہ کہیں نہیں

وہ ایک حسین جو تنہا تھا کربلا میں
اب اس کے ساتھ زمانہ دیکھائی دے

install suchtv android app on google app store