منشیات سمگلنگ کیس: رانا ثناء اللہ کنگلے ہو گئے

 رانا ثناء اللہ فائل فوٹو رانا ثناء اللہ

منشیات سمگلنگ کیس میں گرفتار رانا ثناء اللہ کے اہل خانہ اور دو فرنٹ مینوں کے اثاثے مجنمد کر دیے گئے ہیں۔ مختلف مقامات پر رانا ثناء اللہ کے 30گھر، بہت سی دوکانیں اور پلاٹ سیل کر دیے گئے ہیں۔

رانا ثناء اللہ کے 70ارب کروپے کے اثاثوں کی نشاندہی ہو گئی ہے۔ اے این ایف نے ڈپٹی کمشیر کو اثاثے سیل کرنے کو کہا اور مزید کہا ہے کہ جائیداد کی منتقلی یا فروخت نہ ہونے دی جائے۔ رانا ثناء اللہ نے یہ تمام اثاثے مبینہ طور پہ منشیات سمگل کرنے والوں کی سرپرستی کر کے بنائے ہیں۔ خیال رہے کہ رانا ثناء اللہ منشیات سمگلنگ کیس میں اے این ایف کی تحویل میں ہیں۔ رانا ثناء اللہ کی گاڑی سے 15کلو ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔ شہریار آفریدی نے اس حوالے سے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ تقریبا تین ہفتے رانا ثناءاللہ کی گاڑی کو اوبزرو کیا گیا تھا اس کے بعد یہ گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

انہوں نے کہا تھا کہ رانا ثناءاللہ سے متعلق ہمارے پاس تمام چیزیں موجود ہیں،اب کوئی نہیں بچے گا ،ہمیں بڑوں بڑوں پر ہاتھ ڈالنا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ رانا ثناء اللہ کی گاڑی کی تین ہفتے تک نگرانی کی گئی۔شہریار آفریدی نے بتایا تھا کہ فیصل آبادمیں ایک گرفتاری ہوئی جس سے ہمیں لیڈ ملی اور آگے کام کیا۔یہ ہیروئن یہاں سےلاہور اور وہاں سے انٹرنیشنل مارکیٹ میں جانا تھی۔

اے این ایف حکام نے رانا ثنا اللہ کے خلاف عدالت میں چالان بھی جمع کروا دیا ہے جس کے مطابق تفتیش میں ن لیگی رہنما کو قصور وار قرار دیا گیا جبکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مخبر کی اطلاع پر ان کی گاڑی کو مانیٹر کیا گیا اور ان کو گرفتار کرنے کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر کی سربراہی میں 20 پولیس افسران اور اہلکار تھے۔ملزم کو جب روکا گیا تو گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے تھے۔رانا ثناء اللہ نے پوچھنے پر پیچھے رکھے سوٹ کیس کی نشاندہی کی۔ سوٹ کیس کی پلاسٹک شیٹ توڑ کر ہیروئن کا پیکٹ نکالا گیا جس کا وزن 21.5 کلوگرام تھا۔اے این ایف دفتر پہنچ کر بند لفافے کا وزن کیا گیا تو 15کلو تھا۔ چالان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ سے 9 ایم ایم کی ایک پستول بھی برآمد ہوئی۔

install suchtv android app on google app store