نواز شریف کے پاس منصب پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں: خورشید شاہ

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے سینیٹر اعتزاز احسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے سینیٹر اعتزاز احسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے

اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے۔نواز شریف کے پاس وزیر اعظم کے منصب پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہا۔۔۔ ہم نے ماضی میں وزیر اعظم کو مستعفی ہونے سے روکا تو ہمیں فرینڈلی اپوزیشن کا طعنہ دیا گیا  اب اداروں نے کھل کر فیصلہ دے دیا ہے۔ وزیرا عظم طاقت کے بل پر فیصلہ نہیں مانتے تو احتجاج کرنا پڑ رہا ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے سینیٹر اعتزاز احسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں ہمیشہ یہ طعنہ دیا گیا کہ آپ لوگ نواز شریف کو سہارا دے رہے ہیں، لیکن درحقیقت ہم نے ہمیشہ جمہوریت اور ادراروں کا ساتھ دیا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ کل سپریم کورٹ کے 2 ججز نے کلیئر، واضح اور دو ٹوک الفاظ میں نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیا جبکہ 3 ججز نے ان کی تردید نہیں کی، صرف یہ چیز شامل کردی کہ جے آئی ٹی بنادی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک 19 گریڈ کے افسر کو کہا گیا ہے کہ تم اپنے مالک کی ، جس سے تم تنخواہ لیتے ہو، اس سے تفتیش کرو، یہ کھوکھلی تفتیش ہوگی، جے آئی ٹی بڑی شرم کی بات ہے، ہم اس جے آئی ٹی کو نہیں مناتے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف تاریخی ریمارکس دیئے: عمران خان

جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جے آئی ٹی بنانی ہے تو سپریم کورٹ کے تین ججز یا ہائی کورٹ کے چاروں جج کی جے آئی ٹی بنائی جائے۔

خورشید شاہ نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم یہ نہیں چاہتے کہ حکومت ختم ہو، لیکن یہ آپ پر ہے کہ آپ پارلیمنٹ کو بچانا چاہتے ہیں یا اپنے کردار کی جنگ لڑنا چاہتے ہیں۔

سینیٹر اعتزاز احسن

دوسری جانب سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ’مریم نواز جو سارے مسئلہ کا منبع ہیں انہیں جے آئی ٹی سے پہلے ہی جے آئی ٹی سے فارغ کردیا گیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ کا حصہ ہے، سپریم کورٹ شریف خاندان پر نرم ہاتھ رکھتی ہے، مسلم لیگ (ن) لیگ سپریم کورٹ پر حملہ کرتی ہے لیکن ان کے خلاف کچھ نہیں ہوتا۔

اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں تین ججز نے یہ نہیں کہا کہ نواز شریف نا اہل نہیں، اگر 3 ججزکہتے کہ نواز شریف اہل ہیں تو فیصلہ حاوی ہوتا۔

سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ سلام کرتا ہوں ان دو ججز کو جنہوں نے نواز شریف کو نا اہل قرار دیا۔

مزید جانئیے: پاناما کیس: سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ فیصلے میں موجود مواد نوازشریف کو نااہل قرار دینے کے لیے کافی ہے، قطری خط کو ردی کا ٹکڑا قرار دیتے ہوئے رد کیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے استعفیٰ حاصل کرنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی نئی حکمت عملی تیار کرے گی۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار موجودہ وزیراعظم اور حکومت کے خلاف فیصلہ سامنے آیا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دو ججز نے وزیراعظم کو نااہل قرار دیا اور دیگر تین ججز نے بھی جے آئی ٹی کی ضرورت محسوس کی‘۔

پاناما فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’فیصلہ منزل تو نہیں لیکن کامیابی کی طرف پیش قدمی ہے، دو ججز کا نااہل قرار دینا بہت بڑی بات ہے‘۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ’ہمارا اور مشترکہ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ معاملے کی آزادانہ تحقیقات کے لیے نواز شریف استعفی دیں، اخلاقی تقاضا ہے کہ وہ استعفی دیں، کیونکہ اگر وہ اس بڑے عہدے پر رہتے ہیں تو تحقیقات کیسے ہوں گی؟‘۔

تحقیقات مکمل ہونے تک استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ’ساٹھ روز میں جے آئی ٹی کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد وزیراعظم کلیئر ہوتے ہیں تو وہ واپس وزیراعظم کا عہدہ سنبھال سکتے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے امید تھی سپریم کورٹ کوئی میکانزم، یا روڈ میپ دے گی جس پر سب سے پہلے سراج الحق پیش ہوگا اور دوسروں کو بھی پیش کیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوسکا‘۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ہنگامہ آرائی

اس سے قبل پاناما کیس کا فیصلہ سامنے آنے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاسوں میں اپوزیشن جماعتیں فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی نظر آئیں۔

مزید جانئیے: قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کا وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ

اجلاس کے دوران ’گو نواز گو‘ کے نعرے لگائے گئے اور اپوزیشن ارکان نے احتجاجاً ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

اپوزیشن کے احتجاج کے باعث سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیئے گئے۔

اپوزیشن کی پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس

اجلاس سے قبل پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور سینیٹر اعتزاز احسن کی سربراہی میں ہوا۔

اجلاس میں پاناما پیپرز کے فیصلے پر مشاورت کی گئی اور اپوزیشن نے سینٹ اور قومی اسمبلی میں وزیر اعظم سے مستفی ہونے کا مطالبے سمیت معاملے ہر پر بھر پور احتجاج کا فیصلہ کیا۔

سراج الحق، شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری بھی اجلاس میں شریک تھے تاہم عمران خان نے اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سوائے حکومت کے تمام جماعتوں کو پاناما کیس فیصلہ سمجھ آ گیا ہے۔

سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ تمام جماعتیں حکومت کے خلاف گرینڈ الائنس بنائیں۔

اپنے برجستہ انداز میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’دو مضمونوں میں فیل ہوئے اور تین میں سپلی آنے کے بعد بھی پپو پاس ہو گیا‘۔

سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو فوری طور مستعفی ہو جانا چاہیئے اور اس مطالبے پر تمام جماعتیں متفق ہیں۔

 

 

install suchtv android app on google app store