پاناما کیس کے فیصلے پر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا ردِعمل

وزیراعظم نواز شریف وزیراعظم نواز شریف

پاناما لیکس کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سنائے گئے فیصلے پر سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں کا ردِعمل مختلف رہا۔ کہیں فیصلے پر خدا کا شکر ادا کیا گیا تو کہیں وزیراعظم سے استعفےٰ کا مطالبہ کیا گیا۔ کہیں فیصلے کی مذمت کہیں فیصلہ تاریخی قرار۔

مسلم لیگ نواز

وزیراعظم نواز شریف: پاکستانی قوم کی طرح وزیراعظم نواز شریف، ان کے اہل خانہ اور قریبی رفقا بھی پاناما کیس کے فیصلے کا شدت سے انتظار کررہے تھے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے شبہاز شریف، بیٹی مریم نواز اور سابق وزیر پرویز رشید کے ہمراہ میڈیا پر عدالتی فیصلہ سنا۔ اور اللہ کا شکر بجالائے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے پہلے رد عمل میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔

مریم نواز شریف: مریم نواز شریف نے روایتی انداز میں عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ انگلی کے ذریعے نوازشریف کی وکٹ لینے میں ناکامی کے بعد عمران خان کو ایک اور فورم سے بھی ناکامی ہوئی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا پانامہ کیس فیصلے کا خیرمقدم

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ 20 کروڑ عوام کی دعاوں کا نتیجہ ہے اور اس فیصلے نے یہ ثابت کیا ہے کہ وزیر اعظم نہ صرف صادق اور امین ہیں بلکہ ان کا خاندان ائین اور قانون کی پٌاسداری پر بھی یقین رکھتا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنماء: سپریم کورٹ میں پاناما کیس کا فیصلہ سننے کے بعد کمرہ عدالت سے باہر آتے ہی مسلم لیگ ن کے اراکین اور کارکنوں نے وزیراعظم نوازشریف کی حمایت میں نعرے بازی کی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے نواز شریف کو بے گناہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چوں چوں کے مربے نے مل کر عدالت اور قوم کا وقت برباد کیا۔ آج کا فیصلہ وزیراعظم نواز شریف کی جیت ہے۔ سپریم کورٹ نے نوازشریف پر الزامات کو ختم کر دیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی: فیصلے کی مذمت

آصف علی زرداری: سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ' 9 مہینے تک قوم کے ساتھ جو مذاق ہوتا رہا ہے اس کی مذمت کرتا ہوں اور اس فیصلے کی بھی مذمت کرتا ہوں۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے جمہوریت اور انصاف کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے وزیراعطم سے استعفی کا مطالبہ بھی کردیا۔ 

آصف زرداری نے استفسار کیا کہ 'سپریم کورٹ جو نہ کرسکی وہ وزیراعظم کے ماتحت 19 گریڈ کے افسر فیصلہ کریں گے؟ وہ تحقیقات کریں گے اور وزیراعظم کو نا اہل کریں گے؟ یا ان کا بیان وزیراعظم ہاؤس میں لیں گے یا تھانے میں لیں گے؟ اس بات کا فیصلہ قوم کو کرنا ہے۔

سابق صدر نے پاناما کیس میں عمران خان پربھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کو پارلیمنٹ میں حل کیا جانا چاہے تھا۔ عمران خان کو پیغام دیتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ 'ہم نے خان صاحب سے بھی کہا تھا کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں، قانون سازی کریں اور پھر اس قانون کو لے کر عدالت میں چلیں لیکن انہوں نے ہماری بات نہیں مانی۔

اعتزاز احسن: اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ 2 ججز نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا ہے جب کہ باقی تین ججز نے اس رائے کی نفی نہیں کی ہے بلکہ ایک مختلف رائے دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 'جے آئی ٹی بنانا نواز شریف کو راہ فرار دینے کے مترادف ہے'۔

کراچی میں سیکریٹری اطلاعات پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین مولا بخش چانڈیو: پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ پاناما کا فیصلہ ’پگڑی گر گئی اور عزت بچ گئی‘ والی بات ہے کیونکہ ملک کے وزیراعظم اب ماتحت اداروں کے سامنے پیش ہوں گے۔

انھوں نے کہا سپریم کورٹ نے فیصلہ نہیں سنایا بلکہ کیس مزید چلے گا، ملک کے وزیراعظم اب ماتحت اداروں کے سامنے پیش ہوں گے اس لیے اخلاقی طور پر نواز شریف کو وزیراعظم نہیں رہنا چاہیئے۔

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ

سپریم کورٹ کے فیصلے پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کہتے ہیں دو سینئر ججوں نے نا اہل قرار دیا جس کے بعد وزیراعظم عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔ آئندہ حکمت عملی سے متعلق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پارلیمنٹ اور عوامی عدالت میں ڈٹ کر وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف

عمران خان نے ایک بار پھر وزیراعظم سے استعفیٰ مانگ لیا

وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کے بیٹوں کو جے آئی ٹی میں پیش ہونا ہے اس لئے اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں۔

عمران خان نے پاناما فیصلے پر سپریم کورٹ کے ججوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا فیصلہ نہیں آیا۔ جے آئی ٹی بنانے کا مطلب نوازشریف کے موقف کو مسترد کرنا ہے۔ پانچ میں سے دو ججوں نے کہا کہ نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے۔

پاناما کیس فیصلہ، پی ٹی آئی کے کارکن مایوس

تحریک انصاف کے راہنماوں کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے سے مایوس نہیں ہیں آج نہیں تو کل وزیراعظم نااہل ہونگے وہ جے آئی ٹی سے پرامید ہیں اور بہت جلد اس ملک سے کرپشن کا جنازہ نکلے گا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل ہی پی ٹی آئی کے راہنماوں نے مٹھائیاں بھی منگوا لیں لیکن تقسیم کیے بغیر ہی واپس لے گئے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی، ایم کیو ایم

فاروق ستار: کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ 'نیب، ایف بی آر اور ایف آئی اے نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں'۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کے بعد انتظامی خامیاں سامنے آگئیں، ملک سے کرپشن کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں، تمام فریقین کو اس فیصلے کو تسلیم کرنا چاہیے۔

وزیراعظم عہدے سے مستعفی ہوجائیں، جماعت اسلامی

جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے بعد نواز شریف نے نااہل ہوگئے ہیں، اس لئے وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔ 2 ججزنے کلیئر فیصلہ کیا ہے۔ فیصلے سے ثابت ہوا ملک میں کرپشن موجود ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کے وکلا عدالت کو مطمئن نہیں کرسکے۔ فیصلہ ہمارے موقف کی تائید ہے کہ ملک میں کرپشن موجود ہے عمومی طور پر جے آئی ٹی دہشت گردوں سے تحقیق کرتی ہے۔

خیال رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں رقوم کی بیرون ملک منتقلی کی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا حکم جاری کیا ہے جو 60 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی جبکہ وزیراعظم اور ان کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پانامہ کیس کے فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عالیہ کی طرف سے وزیراعظم پر عائد الزامات کی مکمل تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل کا فیصلہ ہی انہیں مجرم قرار دیتا ہے۔

عدالت عالیہ کے دو سینئر ترین ججز نے واضح طور پر کہا ہے کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے جبکہ باقی تین ججز کی جانب سے اس پر مزید تحقیقات کا حکم دی گیا ہے اسکے بعد بھی نواز شریف کا وزارت عظمی کے منصب پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہا۔

install suchtv android app on google app store