چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہےکہ سب کو مل کر پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنا ہے، سیاسی اور معاشی بحران ساتھ ساتھ چلتا ہے، ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے آج نہیں توکل، کل نہیں تو پرسوں مفاہمت کی ضرورت ہوگی، 9 مئی جیسے حملے اور اداروں کو گالیاں دینا یہ سیاست کے دائرے میں نہیں ہوتے۔
بینظیر بھٹو شہید کی اٹھارھویں برسی پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ بینظیربھٹوکا آخری پیغام مفاہمت کا تھا، بینظیربھٹو نے اپنی آخری کتاب بھی مفاہمت پرلکھی تھی، ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کےلیے آج نہیں توکل، کل نہیں تو پرسوں مفاہمت کی ضرورت ہوگی، مفاہمت کو کامیاب ہونے کےلیےسیاسی جماعتوں اور سیاسی قیادت کو سیاسی انتہاپسندی کو چھوڑنا پڑےگا، سیاسی کارکنوں کو سیاست کو واپس سیاست کے دائرے میں لےکر آنا پڑےگا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ 9 مئی جیسے حملے اور اداروں کو گالیاں دینا یہ سیاست کے دائرے میں نہیں ہوتے، اگرنیب مجھے نوٹس دے یا صدر زرداری کو گرفتارکرے اور آپ کو کہتا کہ دفاعی تنصیبات پرحملہ کردیں تو پیپلزپارٹی کےساتھ رویہ سخت ہوتا یا نہیں؟ ذوالفقار علی بھٹو کوپھانسی دی گئی ہم نے سیاسی اختلاف کیا، مقابلہ کیا اورکامیاب بھی ہوئے، بینظیر بھٹو پرکیا کیا مظالم نہیں ڈھائے گئے، ہم نے سیاست کے دائرے میں رہتے ہوئے مقابلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بینظیر چاہتیں کہ ان کے سر لے آئیں جنہوں نے بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا تو آپ کیا کرتے؟ یہ ہماری سیاست نہیں رہی، اس قسم کی سیاست سے پاکستان اور عوام کو نقصان ہوتا ہے، اس قسم کی سیاست سے اپنی ہی سیاسی جماعت کے کارکنوں کا نقصان ہوتا ہے، بینظیربھٹو نے اس قسم کی سیاسی انتہاپسندی کو ردکیا، بینظیربھٹو کی شہادت ہوئی تو پورے پاکستان میں آگ لگی ہوئی تھی، کونے کونے سے نہ کھپے کے نعرے لگ رہے تھے لیکن آصف زرداری نے فیصلہ کیا کہ سیاست کے دائرے میں رہ کر مقابلہ کرنا ہے، آصف زرداری نے پاکستان کھپےکا نعرہ لگا کر وفاق کو بچایا، جمہوریت اورکارکنوں کو بچایا اور آخرکار آمرکو بھی بھگایا۔
انہوں نے کہا کہ آج کل کی سیاست کا جو رخ ہوچکا ہے اس میں عوام کا فائدہ نہیں ملک کا نقصان ہو رہا ہے، ہماری سیاسی تقسیم میں ہماری سیاست، جمہوریت، معیشت اور قومی سلامتی کو نقصان ہو رہا ہے، پاکستان کو سیاسی بحران سے نکالنا ہے تاکہ ہم معاشی بحران سے نکل سکیں، اگر مشکلات کا حل نکالنا ہے تو آج نہیں توکل سیاسی قوتوں کو سیاسی راستہ نکالنا پڑےگا، اپوزیشن جماعتیں ذمہ داری سے سیاست کریں، حکومتی جماعتوں کو ملکی مفاد میں سوچنا چاہیے اور اس کے مطابق کردار ادا کریں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ملک کو سیاسی تقسیم سے نکالنےکے لیے سیاسی جماعتوں میں کسی ایک فرد پربھروسہ ہے تو وہ آصف زرداری ہیں، ایک فرد امید ہے جو پاکستان کی سیاست سے سیاسی تقسیم کو ختم کرسکتا ہے، ایک شخص ہے جو مفاہمت کا بادشاہ ہے اور وہ پاکستان کو اس مشکل سے نکال سکتا ہے، یہ کیسے ہونا اور کب ہونا ہے یہ تو ہمارے بڑے ہی فیصلے کریں گے، ہم تجویز ہی دے سکتے ہیں، ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا تاکہ ہم صحیح معنوں میں پاکستان کی خدمت کرسکیں، پاکستان کو متحد کرسکیں جیسے مئی کی جنگ کے دوران پاکستان ایک ہوا اوربھارت کو جواب دیا اور تاریخی جواب دیا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ سندھ کےاسپتالوں میں دیگر صوبوں کے عوام کا بھی مفت علاج ہوتا ہے، سیلاب متاثرین سے متعلق وزیراعظم نے پیپلزپارٹی کی تجویز پرعمل کیا، وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ، انہوں نے زرعی ایمرجنسی کا اعلان کیا، زرعی ایمرجنسی کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے کسانوں کو ریلیف دیا، حکومت کی ذمہ داری عوام کی مشکلات کم کرنا ہوتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قاتلوں اور دہشت گردوں کے لیے بڑا جواب آج کا جلسہ ہے، مئی میں ہماری افواج نے بھارت کو شکست دی، بھارت کےخلاف جیت پورے پاکستان کی جیت ہے، ہمارے فیلڈ مارشل کا نام سن کرہی مودی چھپ جاتاہے، صدر زرداری ہی تھے جنہوں نے چین سے وہ جہاز منگوائے جس کے ذریعے بھارت کے 6 جہاز گرائےگئے۔