بریگیڈئر راشد نصیرکے خلاف عادل راجہ کے الزامات جھوٹے ثابت، لندن عدالت نے بڑا فیصلہ سنا دیا

لندن ہائی کورٹ نے بریگیڈئر راشد نصیر کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے عادل راجہ کے خلاف جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی الزامات کو مسترد کر دیا فائل فوٹو لندن ہائی کورٹ نے بریگیڈئر راشد نصیر کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے عادل راجہ کے خلاف جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی الزامات کو مسترد کر دیا

لندن ہائی کورٹ نے بریگیڈئر راشد نصیر کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے عادل راجہ کے خلاف جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی الزامات کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے عادل راجہ کو £50,000 ہرجانہ اور بھاری قانونی اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا۔

ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ جون 2022 میں لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد، بلا ثبوت اور جھوٹ پر مبنی تھے، اور عادل راجہ کے بیانیے کا مقصد شخصیت کشی تھا۔

عدالت نے عادل راجہ کو £260,000 بطور عبوری اخراجات فوری ادا کرنے اور 28 دن تک فیصلے کا خلاصہ ہر پلیٹ فارم پر نمایاں طور پر لگانے کا پابند بھی قرار دیا۔

عدالت نے جھوٹے دعوے دہرانے سے روکنے کے لیے سخت حکم امتناع جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ حکم نہ ماننے کی صورت میں توہین عدالت، جرمانہ یا جیل ہو سکتی ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پنجاب کے انتخابات، مبینہ ملاقاتیں اور "ریجیم چینج" سے متعلق تمام بیانیے جھوٹے تھے، اور عادل راجہ کے الزامات نے بریگیڈئر راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جو غلط ثابت ہوئی۔

عدالت نے حساس نوعیت کے الزامات کو بھی مکمل طور پر ممنوع قرار دیا اور تمام ادائیگیوں کو 22 دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کی ہدایت دی۔ فیصلے کا لنک ہر پلیٹ فارم پر واضح اور نمایاں رکھا جائے گا۔

یہ فیصلہ بریگیڈئر راشد نصیر کے لیے قانونی فتح کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور ہائی کورٹ کی جانب سے عادل راجہ کے الزامات کی سخت تنقید کی گئی ہے۔

install suchtv android app on google app store