وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر 90 فیصد مواد جھوٹی خبروں پر مشتمل ہے، اور اب اس بے قابو صورتحال کو ہرگز جاری نہیں رہنے دیا جائے گا۔ انہوں نے واضح اعلان کیا کہ حکومت جلد سوشل میڈیا پر غلط اور گمراہ کن خبروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ قومی میڈیا پر کسی غلط خبر کی نشاندہی ہو جائے تو پیمرا فوری نوٹس لیتا ہے، مگر سوشل میڈیا پر بغیر ثبوت کچھ بھی پوسٹ کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ نہیں ہوسکتا کہ سوشل میڈیا پر جو چاہیں لگا دیں، جیسی چاہیں غلط خبر پھیلا دیں۔”
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ جھوٹی خبر پھیلانے والے صحافی نہیں ہوتے۔ “میں خود صحافی رہا ہوں، اور آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتا ہوں، لیکن آزادی اظہار اور فیک نیوز دو مختلف چیزیں ہیں۔ فیک نیوز کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔”
وزیر داخلہ نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “کوئی لندن میں بیٹھ کر اداروں کے بارے میں غلط بیانی کر رہا ہے۔ ان لوگوں کو بتادوں کہ بہت جلد آپ سب کو واپس لایا جائے گا اور آپ کو اپنی ہر بات کا جواب دینا ہوگا۔”
افغان شہریوں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں غیرقانونی افغان باشندوں کی واپسی کا عمل جاری ہے، تاہم خیبرپختونخوا میں اس سلسلے میں مشکلات درپیش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ “خیبرپختونخوا میں افغان شہریوں کو تحفظ دیا جا رہا ہے، لیکن اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔”
انہوں نے افغان باشندوں سے اپیل کی کہ وہ عزت و احترام کے ساتھ اپنے وطن واپس لوٹ جائیں، کیونکہ غیرقانونی رہائش کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد خودکش حملے میں افغان شہری ملوث تھے، اس کے علاوہ جتنے حملے ہوئے ان میں افغانی ملوث نکلے، ہم مزید بم دھماکوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ 17 ستمبر تک 4 لاکھ افغان باشندوں کو طورخم بارڈر سے واپس بھیجا، اب جوبھی افغان واپس پاکستان آنےکی کوشش کرے گا تو گرفتار کرلیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی سیاست نہیں اور قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں۔