اسلام آباد کے علاقے جی-11 میں منگل کی دوپہر ظہر کے وقت جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہونے والے زوردار خودکش دھماکے نے پورے شہر کو لرزا کر رکھ دیا۔ اس دھماکے کی بازگشت اقوامِ متحدہ تک جا پہنچی ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے میں کم از کم 12 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری اور عدالت میں پیشی کے لیے آنے والے لوگ شامل ہیں۔
دھماکے کے فوراً بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ ریسکیو ٹیموں نے زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق خودکش حملہ آور نے پہلے کچہری کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم ناکامی پر پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور تقریباً دس سے پندرہ منٹ تک موقع پر موجود رہا اور پھر اچانک خودکش دھماکہ کر دیا، جس کے نتیجے میں قریب کھڑی گاڑیوں میں آگ لگ گئی اور ہر طرف افراتفری مچ گئی۔
دھماکے کے بعد اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
اقوامِ متحدہ نے واقعے کی فوری اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ دہشت گردی کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف، وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور دیگر وفاقی رہنماؤں نے دھماکے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کی گرفتاری اور تحقیقات کی ہدایت جاری کی۔
وزیرِ اعظم نے اسے “دشمن عناصر کی بزدلانہ کارروائی” قرار دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرے۔
دھماکے میں شہید ہونے والوں کی شناخت بھی کرلی گئی ہے۔ شہدا میں افتخار علی ولد سلطان محمود، سجاد شاہ ولد لعل چن، طارق ولد میر افضل، افتخار ولد سراج، سبحان الدین، ثقلین ولد مہدی، صفدر ولد منظور، شاہ محمد ولد محمد خلیل، وکیل زبیر گھمن، اور عبداللہ ولد فتح خان شامل ہیں۔ جبکہ دو کی شناخت تاحال نہ ہوسکی۔
زخمیوں میں متعدد کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے اور طبی عملے نے انہیں بہترین ممکنہ سہولیات فراہم کرنے کی کوششیں جاری رکھیں۔