صدر مملکت آصف علی زرداری نے وزیر اعظم شہباز شریف کے سفارش پر 26 ویں آئینی ترمیم کی توثیق کردی۔ آئینی ترمیم کے نکات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری 12رکنی پارلیمانی کمیٹی کرےگی، کمیٹی میں قومی اسمبلی کے 8 ،سینیٹ کے 4 ارکان شامل ہوں گے.
تفصیلات کے مطابق صدرمملکت نے 26 ویں آئینی ترمیم کی توثیق کردی، آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم باضابطہ آئین کا حصہ بن گیا۔
خیال رہے کہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کی حتمی منظوری کےلیے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے 26 ویں آئینی ترمیم کی توثیق کیلئے دستخط کرنے کے بعد اپنی ایڈوائس صدر پاکستان آصف علی زرداری کو بھجوائی تھی۔
آئینی ترمیم کے نکات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری 12رکنی پارلیمانی کمیٹی کرےگی، کمیٹی میں قومی اسمبلی کے 8 ،سینیٹ کے 4 ارکان شامل ہوں گے، تمام جماعتوں کو پارلیمنٹ میں ان کی تعداد کے تناسب سے کمیٹی میں نمائندگی ملے گی قومی اسمبلی تحلیل ہو تو سینیٹ کے 4 ارکان تقرری کے مجاز ہوں گے، کمیٹی سپریم کورٹ کے 3 سینیئر ترین ججز میں سے کسی ایک کو کثرت رائے سے چیف جسٹس مقرر کرے گی۔
چیف جسٹس کی تقرری قبول نہ کرنے پر ان کے بعد کے سینئر جج کا نام زیر غور لایا جائے گا، کمیٹی کا اجلاس بند کمرے میں ہوگا، اس کی کارروائی ریکارڈ کی جائے گی، کمیٹی اور جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا، آرٹیکل 179 میں ترمیم، چیف جسٹس کی مدت زیادہ سے زیادہ 3 سال ہوگی، 3سال گزرنے پر چیف جسٹس کی عمر 65 برس سے کم بھی ہوگی تو ریٹائرڈ کر دیا جائے گا۔
نیا آرٹیکل 191 اے میں سپریم کورٹ میں“آئینی بینچ”کا قیام، ججز کی تعداد جوڈیشیل کمیشن مقرر کرے گا، آئینی بینچ کے ججز میں ممکنہ حدتک تمام صوبوں کو برابر کی نمائندگی دی جائے گی، آئینی بینچ کے علاوہ سپریم کورٹ کا کوئی جج اوریجنل جوریسڈکشن، سوموٹو مقدمات، آئینی اپیلیں یا صدارتی ریفرنس کی سماعت کا مجاز نہیں ہوگا سوموٹو، اوریجنل جوریسڈکشن درخواستوں اور صدارتی ریفرنسز کی سماعت اور فیصلہ“آئینی بینچ” کا 5 رکنی بینچ کرے گا۔
آئینی اپیلوں کی سماعت اور فیصلہ بھی 5 رکنی آئینی بینچ کرے گا، آئینی بینچ کے 3 سینئر ترین جج سماعت کا بینچ تشکیل دیں گے، سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کے دائرہ اختیارمیں آنے والی “زیرالتوا” کیسز اور نظرثانی درخواستیں آئینی بینچ کو منتقل ہوجائیں گی، ہائیکورٹ کو سوموٹو نوٹس لینے کا اختیار نہیں ہوگا، آرٹیکل 175 اے، جوڈیشل کمیشن کے موجودہ ارکان برقرار، 4 ارکان پارلیمنٹ شامل کئے جائیں گے۔
سینیٹ کارکن منتخب ہونے کی مجاز خاتون یا اقلیتی شہری بھی رکن ہوگا، تقرری اسپیکر دو سال کیلئے کرے گا، کمیشن کے ایک تہائی ارکان چیئر پرسن کو تحریری طور پر اجلاس بلانے کی استدعا کر سکتے ہیں، چیئر پرسن 15روز میں اجلاس بلانے کاپابند ہوگا، نہ بلانے پر سیکرٹری کو 7 روز میں اجلاس بلانے کا اختیار ہوگا، نیا آرٹیکل 9 اے متعارف، صحت مندانہ پائیدار ماحول بنیادی حق قرار جائے گا،آرٹیکل 48 میں سے وزیر اور وزیر مملکت کے الفاظ حذف کئے جائیں۔