وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بار پھر تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش کردی۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو انصاف کا پلڑا ہمیشہ بھاری رہنا چاہیے، اگر آج بانی پی ٹی آئی کو مشکلات ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں میثاقِ معیشت کی بات کی تھی مگر میثاقِ معیشت کی پیشکش پر جو نعرے بلند ہوئے وہ ناقابلِ ذکر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علی محمد خان نے بہت جذباتی تقریر کی، کاش وہ میری والدہ کے انتقال کا حوالہ بھی دیتے، جیل سپرنٹنڈنٹ کو والدہ کے انتقال کے دن چھٹی کی درخواست دی لیکن نہیں ملی، میں یہاں اپنی ذاتی تکالیف کا رونا رونا نہیں چاہتا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں بھی کینسر کا مریض ہوں اور میں بھی جیل میں رہا ہوں، مجھے قیدیوں کی وین میں لایا جاتا تھا تاکہ میری کمر میں مزید تکلیف ہو، ہمیں کھانا گھر سے نہیں لانے دیا جاتا تھا، دوائیاں بند کی گئیں، ہم نہیں چاہتے کہ ان کے ساتھ اس طرح کی زیادتیاں ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک زمانہ تھا اسی ایوان میں تنقید کے باوجود سیاستدان ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے تھے، 76 سال بعد بھی ہم ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے بھی جھجھکتے ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے 2018 کے انتخابات کو ایک بار پھر جھرلو انتخابات قرار دے دیا۔