پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ آج تک سمجھ نہیں آیا 1993ء میں ہماری حکومت کا تختہ کیوں الٹا؟ اس وقت ملکی ترقی کے لیے جو ایجنڈا دیا اگر اس پر عمل ہوجاتا تو آج ہمارا ملک ایشیا میں سب سے آگے ہوتے،جنہوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کیا ان کا احتساب ہونا چاہیے۔
ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مجھ پر جھوٹے مقدمات ایکسپوز ہوئے بہت کچھ ہوا، ن لیگ کے رہنماؤں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا گیا، 1993ء میں ہماری پہلی بار حکومت بنی اس دوران ترقی کے لیے جو ایجنڈا دیا ایسا آج تک بن سکا، میں آج بھی یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ 1993ء میں میری حکومت کا تختہ کیوں الٹا؟ مجھے آج تک وجہ سمجھ نہیں آئی میں ان لوگوں کے نام نہیں لینا چاہتا لیکن یہ ضرور بتادوں اگر اس منصوبے پر عمل ہوجاتا تو آج ہمارا ملک دنیا میں بہت اوپر ہوتا اور ایشیا میں سب سے آگے ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں نے تنقید کی موٹرویز پر پیسے ضائع کیے لیکن آج دنیا نے دیکھا کہ موٹر ویز کی وجہ سے کتنا فائدہ پہنچا، ہمیں دوبارہ موقع ملا تو ملکی دفاع میں بھی حصہ ڈالا اور ملک کو ایٹمی قوت بنایا، پاکستان کو 1998ء پانچ ارب ڈالر کی پیشکش کی گئی جو کہ اس وقت بہت بڑی رقم تھی کہ ہم ایٹمی دھماکے نہ کریں، آج سب کہتے ہیں کہ ہم نے وہ رقم نہ لے کر اور دھماکے کرکے درست فیصلہ کیا لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پرویز مشرف نے مارشل لا لگا کر ملکی وزیراعظم کو ہائی جیکر بنادیا گیا، رات وزیراعظم اور صبح ہائی جیکر بن گیا، مجھے 27 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 2013ء کے الیکشن میں سب سے پہلے عمران خان سے ملنے بنی گالا گیا، الیکشن میں عمران خان نے 35 پنکچر کا الزام لگایا انہیں سمجھایا کہ یہ بات درست نہیں مل کر چلیں اور ملک کے لیے کام کریں، عمران خان اٹھنے لگے تو کہا بنی گالا کی سڑک بنادیں میں نے بنوادی اس کے بعد سب لوگ لندن پہنچے اور اس کے بعد دھرنوں کا آغاز ہوگیا، کہاں سے ان کو اشارہ ہوا کچھ نہیں بتایا، ان کا اخلاقی فرض تھا کہ ہمیں بتاتے کہ آپ سے ان ان باتوں پر اختلاف ہے، وہاں ہاں میں ہاں ملائی اور بعدازاں کمر میں خنجر بھونک کر دھرنے شروع کردیے، میں نے منع کیا کہ ان کے دھرنوں کو نہیں چھیڑنا بعدازاں دھرنوں میں چند سو لوگ رہ گئے۔
نواز شریف نے کہا کہ دھرنوں کے چار ماہ طوالت کے سبب چینی صدر کی آمد مشکل ہوگئی، وہ آئے اور سی پیک کا معاہدہ ہوا اور ملک میں موٹرویز کا جال بچھایا۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان میرے اچھے دوست ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اور آپ مل کر کے پی میں حکومت بناسکتے ہیں مگر میں نے معذرت کی اور کہا کہ سنگل لارجسٹ پارٹی پی ٹی آئی ہے انہیں حکومت بنانے دیں انہیں موقع دیں مولانا نے میری بات مان لی۔
ن لیگ کے قائد نے کہا کہ مجھے پارٹی کی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ ن لیگ سینٹرل کمیٹی کا نہیں تھا فیصلہ کہیں اور سے آیا، مجھے تنخواہ نہ لینے پر سزا دی گئی اور پارٹی صدارت سے بھی ہٹانے کا فیصلہ دیا گیا، کرپٹ ججز کو، مظاہر نقوی کو بھی کٹہرے میں لانا چاہیے، اتنی جائیدادیں کہاں سے آئیں؟ مظاہر نقوی کو بھی نیب کا سامنا کرنا چاہیے، 75 برس سے اگر احتساب ہوتا رہتا تو آج ہم مختلف قوم ہوتے، ایسے بندے کو لائے جس نے اور تباہی مچادی۔
انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ مہنگائی کس کے دور سے شروع ہوئی؟ قوم ووٹ دیتے وقت کیوں نہیں سوچتی کہ ہمارے دور میں مہنگائی کتنی تھی اور گزشتہ دور میں کتنی تھی؟ قوم سے گلا ہے کہ ہمیں تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا جاتا ہے اور قوم خاموش ہے۔