صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کسی بھی وقت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں، اگر ایسا ہوا تو ملک ایک بار پھر آئینی بحران کا شکار ہوجائے گا۔ صدر عارف علوی کو اپنی قانونی ٹیم، اٹارنی جنرل اور ماہر قانون یہ بات واضح طور پر بتا چکے ہیں کے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کرسکتے۔
یہ بات ذرائع سے سامنے آئی ہے، جس کے مطابق صدر مملکت عارف علوی عہدے کی مدت مکمل ہونے کے بعد اب بھی آئندہ انتخابات پر عبوری حیثیت سے عہدے پر برقرار ہیں اور وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ اگر ایسا ہوگیا تو ملک ایک بار پھر آئینی بحران کا شکار ہوسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر عارف علوی کو اپنی قانونی ٹیم، اٹارنی جنرل اور ماہر قانون یہ بات واضح طور پر بتا چکے ہیں کے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کرسکتے۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے صدر مملکت عارف علوی کو خط ارسال کیا گیا ہے جس میں اُن سے ملک میں فوری انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دستور کا آرٹیکل 48(5) صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کی صورت میں صدر مملکت کو انتخابات کے انعقاد کے لئے 90 روز کی مدت کے اندر کی کسی تاریخ کے تعین کا پابند بناتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان، سبطین خان بنام الیکشن کمیشن آف پاکستان اور پنجاب اور کے پی میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے از خود نوٹس کے فیصلوں میں آئین کے اس آرٹیکل کی پوری صراحت سے تشریح کر چکی ہے، دستور اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں انتخابات کی تاریخ کا تعین صدر کا استحقاق اور اہم ترین آئینی فریضہ ہے۔
مسلم لیگ ن کا ردعمل
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عارف علوی صدارتی مدت پوری ہونے پر ایوان صدر خالی کرنے کی تاریخ دیں۔ اپنا بوریا بستر اٹھائیں اور پی ٹی آئی سیکریٹریٹ منتقل ہوجائیں کیونکہ یہ ریاستی ، معاشی دہشت گرد اور سازشی الیکشن نہیں صرف ملک میں معاشی سیاسی اور آئینی بحران چاہتے ہیں۔
ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ ن عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ معیشت کی حالت بہتر ہورہی ہے ڈالر کی قیمت کم ہورہی ہے جب بھی ملک کی حالت بہتر ہوتی ہے پی ٹی آئی ملک کو غیر مستحکم کرتی ہے، صدر عارف علوی الیکشن کی تاریخ دے کر ایک بار پھر غیر یقینی کی صورتحال پیدا کردیں گے اور ملک کو غیر مستحکم کریں گے۔
واضح رہے کہ صدر عارف علوی کی بطور صدر مملکت آئینی مدت 9 ستمبر کو ختم ہوگئی ہے جس کے بعد وہ آئندہ عام انتخابات تک عبوری صدر کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔