دریائے ستلج میں بہاولپور اور بہاولنگر کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ جاری ہے، جھنگ میں دریائی پٹی کے ساتھ کھڑی فصلیں پانی کی زد میں آگئیں۔ دریائے چناب میں جھنگ کے مقام پر سیلابی ریلے کے بہاؤ میں کمی آنے لگی ہے۔
سندھ میں کوٹ مٹھن کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب نارووال سے سیلابی ریلہ گزر گیا تاہم دریائے راوی کے حفاظتی بند کے اطراف ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب کر گیا۔
دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر بہاولنگر میں بھوکاں پتن کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، پانی کے تیز بہاؤ سے کٹاؤ کا عمل بھی جاری ہے، ہیڈ سلیمانکی، ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 73438 کیوسک ہے۔
دریائی بیلٹ سے ملحقہ علاقوں میں فصلیں ڈوب گئی ہیں، جبکہ ضلعی انتظامیہ نے تمام اداروں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا اور دریائی بیلٹ میں فلڈ ریلیف کیمپس بھی قائم کر دیئے گئے ہیں۔
ادھر اوچ شریف میں دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، پانی کی آمد 36 ہزار 2 سو 77 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ہیڈ پنجند سے پانی کا اخراج 21 ہزار 3 سو 27 کیوسک ہے، دریا کے قریبی علاقے، فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
دریا کنارے رہائش پذیر افراد کو مال مویشیوں سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، ریسکیو 1122 کی جانب سے بھی ایمرجنسی ریلیف کیمپ لگا دیا گیا ہے، انتظامیہ کی جانب سے محمد پور میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیا گیا ہے۔
دوسری جانب عارف والا میں دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے، بلاڑی قصوریہ، اراضی دلاور اور نورا رتھ کے مقام پر وسیع رقبے پر فصلیں ڈوب گئیں، دریا کے قریب بسنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے مساجد میں اعلانات بھی کروا دیئے گئے ہیں۔
ریسکیو حکام نے کہا ہے کہ دریا کے کنارے آبادیوں سے مکینوں کے انخلاء کا عمل بھی جاری ہے، سیلابی پانی میں گھرے 200 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔