شہباز شریف پاکستان کے 23ویں وزیر اعظم منتخب ہوگئے، مسلم لیگ (ن )کے صدر شہباز شریف نے 174 ووٹ حاصل کیے۔
ذرائع کے مطابق نئے منتخب وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف آج عہدے کا حلف اٹھائیں گے، حلف برداری کی تقریب رات 8 بجے ایوان صدر میں ہوگی۔
وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کےبعد قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس موقع پر اللہ تعالیٰ کا جنتا شکر کروں کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام کی دعاؤں سے آج وزیر اعظم منتخب ہوا، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقو ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، حق کو فتح حاسل ہوئی، باطل کو شکست ہوئی، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو قوم کی دعاؤں سے بچا لیا۔
انہوں کا کہنا تھا کہ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ جھولو کے پیداوار وزیر اعظم کو آئینی اور قانونی طریقے سے گھر بھیجا۔
نو منتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا ہے کہ کوئی خط آیا ہے، کہاں سے آیا ہے، میں نے نہ وہ خط دیکھا نہ مجھے وہ خط کسی نے دکھایا، میں سمجھتا ہوں کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں کہتا ہوں کی اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔
انہوں نے کہا اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ میں مسلح افواج کے سربراہان، خط لکھنے والے سفیر اور اراکین پارلیمنٹ موجود ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر خط کے معاملے میں ذرہ برابر بھی سچائی ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمیٰ سے اسعتفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مراسلہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس خط میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی معشیت کو پروان چڑھانا ہے، جمہوریت اور ترقی کو آگے بڑھانا ہے تو ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تقسیم نہیں، تفہیم سے کام لینا ہوگا، نہ کوئی غدار تھا ہے نہ کوئی غدار ہے، ہمیں احترام کے ساتھ قوم بننا ہوگا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، اگر باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو پاکستان کی معشیت کا اتنا برا حال نہیں ہوتا، ملک کی معشیت انتہائی گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے، باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو ہم ایک ترقی یافتہ قوم بن چکے ہوتے۔
اس سے قبل نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کے اجتماعی استعفوں کا اعلان کردیا تھا، پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے مستعفی ہونے اور اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے ساتھ شہباز شریف وزیراعظم کے واحد امیدوار تھے۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ملک میں بیرونی سازش ہو رہی ہے جس کا اعتراف پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کر رہی ہے، اس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آج اس عمل کا حصہ بننا ، اس عمل میں شامل ہونا ایک ناجائز حکومت کو قانونی حیثیت دینے کے مترادف ہوگا اور ہم اس گناہ میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم کے لیے پی ٹی آئی کا امیدوار تھا، میں اس انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں، ہم ایوان کی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کے ایوان سے اجتماعی استعفوں کے اعلان کے ساتھ پی ٹی آئی کے تمام اراکین قومی اسمبلی سیشن کا بائیکاٹ کرکے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
پی ٹی آئی کے وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کرنے پر میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی پوری قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی باقی جماعتوں کی نسبت ایک نئی جماعت ہے لیکن ہم نے پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
شاہ محمود کا اجلاس سے اظہار خیال
قومی اسمبلی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج قوم کے پاس دو راستے ہیں، ایک راستہ خودی اور خود مختاری کا راستہ ہے اور ایک غلامی کا راستہ ہے،میں عمران خان کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر منتخب کیا اور مجھ پہ اعتماد کا اظہار کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن کا اتحاد غیر فطری ہے، آج جو لوگ یکجا ہیں، تاریخ بتاتی ہے کہ ان میں کوئی نظریاتی ہم آہنگی نہیں، اسی ایوان نے جے یو آئی کے قائد مفتی محمود کو ایوان سے باہر پھینکوایا تھا، اے این پی پر مقدمات بنائے گئے، جیلوں میں بند کیا گیا، پیپلز پارٹی میں موجود اور اسی ایوان میں بیٹھے ایسے لوگ ہیں جنہوں نے محترمہ بینظیر بھٹو کی کردار کشی کی، سردار عطاءاللہ مینگل کے خلاف کس طرح زیادتی کی گئی اور انہیں جلاوطنی پر مجبور کیا گیا، قوم گواہ ہے کہ 3 سال 8 ماہ ایم کیو ایم سندھ میں حزب اختلاف کا کردار کرتی رہی اور کہتی رہی کہ کراچی سے زیادتی ہورہی ہے، آج وہ کس سے امید لگائے بیٹھے ہیں، اگر گورنر سندھ اور بحری امور کی وزارت کی خواہش تھی تو وہ اتحادیوں کے ساتھ رہ کر بھی پوری کی جاسکتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ذوالفقار علی بھٹو کی سوچ کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، کل پورے پاکستان میں لوگوں نے عمران خان کی کال پر عوام نے لبیک کہا اور ساتھ چلنے کے عزم کا اظہار کیا، آج کوئی جیت کر بھی ہارے گا اور کوئی ہار کر بھی جیتے گا، آج الیکشن ہوگا، کوئی کامیاب ہوگا اور کوئی آزاد ہوگا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سازش کے ذریعے پاکستان پر ایک منصوبہ مسلط کیا جارہا ہے، لوگ کہتے ہیں کہ عمران نے کیا دیا ؟میں کہتا ہوں عمران نے قوم کو خودداری کا سبق اور سر اٹھانے کا درس دیا، صحت کارڈ کے ذریعے غربت اور بیماری سے بچانےکا اہتمام کیا۔
پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونےکا اعلان
طویل خطاب کے بعد شاہ محمود قریشی نےکہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں قائد ایوان کے انتخاب میں حصہ لینا ایک ناجائز حکومت کو قانونی حیثیت دینے کے مترادف ہے، اس لیے ہم اس گناہ میں شریک نہیں ہونا چاہتے، اس لیے میں وزیراعظم کے انتخاب کے عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں۔
شاہ محمود کے کہنے پر پی ٹی آئی ارکان نشستوں سے کھڑے ہوگئے، شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ہم سب اسمبلی سے مستعفی ہونے کا بھی اعلان کررہے ہیں، اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے باہر چلےگئے۔
ڈپٹی اسپیکر نے وزیراعظم کا انتخاب کرانے سے معذرت کرلی
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم کا انتخاب کرانے سے معذت کرلی، ان کا کہنا تھا کہ میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ میں اس کارروائی کا حصہ بنوں، قاسم سوری نے بھی ایوان کی کارروائی ایاز صادق کے حوالے کرتے ہوئے اسپیکر کی نشست چھوڑ دی۔
پینل آف چیئر ایاز صادق نے اسپیکر کی نشست سنبھال لی
ایاز صادق نے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل شروع کرادیا ہے، ایوان میں 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جارہی ہیں جس کے بعد بعد ہال اور لابی کے دروازے بند کر دیے جائیں گے اور ارکان کو اے اور بی لابی میں جانے کے لیے کہا جائے گا۔