بلوچستان میں بارشوں سے 188 افراد جاں بحق ہوئے، وزیر داخلہ بلوچستان

بلوچستان فائل فوٹو بلوچستان

وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے پی ڈی ایم اے کے ہمراہ تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صوبے میں مون سون بارشوں اور سیلاب سے اموات کی تعداد 188 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ 40 ہزار گھر مکمل یا جزوی تباہ ہوئے۔

کوئٹہ میں ہفتہ 13 اگست کو پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے) کے ہمراہ مشترکا پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ اور مشیر ضیا لانگو نے صوبے میں مون سون بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کام کر رہی ہے۔ صوبے میں مون سون بارشوں سے جاں بحق افراد کی تعداد 188 ہوگئی ہے، جب کہ 5 لاکھ ہیکٹر رقبے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار مریضوں کو فرسٹ ایڈ دے کر فارغ کیا گیا ہے، مون سون بارشوں اور سیلاب سے صوبے میں چالیس ہزار گھر مکمل اور جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ جب کہ 25 پل اور 5 ڈیم بھی مکمل طور پر ڈوب گئے۔ موجودہ صورت حال کے باعث چھبیس اضلاع میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

صوبائی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ متاثرین کو تیس ہزار خوراک کے پیکٹ اور بیس ہزار ٹینٹ فراہم کر دئیے ہیں جب کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بھی جلد بحال کر دیا جائے گا، جس کیلئے کام جاری ہے۔

قبل ازیں موصول اطلاعات کے مطابق مون سون کے پے درپے اسپیل اور موسلا دھار بارشوں نے سندھ اور بلوچستان میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ قلعہ عبداللہ میں 3 ڈیم ٹوٹ گئے، جب کہ 10 سے زائد دیہات متاثر، سیکڑوں گھر مہندم، رابطہ سٹرکیں بہہ گئی ہیں۔ حالیہ صورت حال نے ٹرینوں کی آمدورفت کو بھی متاثر کیا ہے۔

شدید بارشوں میں تباہی سے بچنے اور آگاہی کے لیے مساجد میں اعلانات کر دیئے گئے ہیں جبکہ لوگ گھروں سے نکل کر پہاڑوں پر چڑھ پناہ لے لی ہے۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے بارشوں سے متاثرہ 9 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا، متاثرہ اضلاع میں ٹھٹہ، جامشورو، دادو، بدین، قمبر شھداد کوٹ شامل ہیں، نوشہرو فیروز، خیرپور، مٹیاری اور سانگھڑ کو بھی آفت زدہ قرار دیے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک افواج، ایف سی اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

install suchtv android app on google app store