سپریم کورٹ کا بلوچستان کے حلقے پی بی 50 میں دوبارہ الیکشن کروانے کا حکم

سپریم کورٹ فائل فوٹو سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے بلوچستان کے حلقے پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم جاری کر دیا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پی بی 50 قلعہ عبد اللہ کے الیکشن سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے۔

سماعت کے آغاز میں عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار زمرد خان کے وکیل وسیم سجاد نے دلیل دی کہ جن پولنگ اسٹیشنز سے میرے مؤکل زمرد خان کامیاب ہوئے تھے صرف وہاں دوبارہ گنتی کا حکم دیا گیا ہے، میرے مؤکل زمرد خان نے حلف بھی اٹھا لیا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے وکیل نے کہا کہ جہاں زمرد خان جیتے وہاں فارم 45 اور 47 میں تضاد ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی مخصوص پولنگ اسٹیشنز پر 99 فیصد ٹرن آؤٹ مشکوک قرار دینے کی دلیل قابل قبول نہیں ہے، حلقے کے کئی پولنگ اسٹیشنز پر بھی ٹرن آؤٹ 99 فیصد تھا مگر وہاں دوبارہ ووٹنگ کا حکم نہیں دیا گیا ہے۔

اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو اتنی باریکیوں میں نہ لے کر جائیں، ٹربیونل بن چکے ہیں اپیل وہاں دائر کریں، عدالت بیٹھ کر 400 الیکشن کیسز نہیں سن سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر فریقین رضا مند ہیں تو پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کروا دیتے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نےالیکشن کمیشن کا صرف 6 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے فریقین کی رضامندی سے حلقہ میں دوبارہ پولنگ کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق شفاف پولنگ یقینی بنائے۔

یاد رہے کہ پی بی 50 قلعہ عبداللہ سے عوامی نیشنل پارٹی کے زمرد خان کامیاب ہوئے تھے، زمرد خان کی کامیابی کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ملک نواز اور پشتونخواہ عوامی پارٹی کے میر واعظ اچکزئی نے الیکشن کمیشن میں چیلنج کردیا تھا۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے ملک نواز کی درخواست پر زمرد خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکتے ہوئے 6 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا جسے زمرد خان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔

install suchtv android app on google app store