دنیا میں خون کی سب سے نایاب قسم کون سی ہے؟

ماہرین کے مطابق ایک اور نایاب ترین خون بھی موجود ہے جسے ‘گولڈن بلڈ’ یا ‘آر ایچ نَل’ کہا جاتا ہے فائل فوٹو ماہرین کے مطابق ایک اور نایاب ترین خون بھی موجود ہے جسے ‘گولڈن بلڈ’ یا ‘آر ایچ نَل’ کہا جاتا ہے

دنیا میں عام طور پر خون کے 8 گروپ جانے جاتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق ایک اور نایاب ترین خون بھی موجود ہے جسے ‘گولڈن بلڈ’ یا ‘آر ایچ نَل’ کہا جاتا ہے، اور دنیا میں صرف 50 افراد میں اس خون کی تصدیق ہوئی ہے۔

ماہرین کے مطابق، گولڈن بلڈ دنیا کا سب سے نایاب خون سمجھا جاتا ہے۔ اسے یہ منفرد نام اس لیے دیا گیا ہے کیونکہ اس میں آر ایچ سسٹم کے کسی بھی اینٹی جین کی موجودگی نہیں پائی جاتی۔

دنیا بھر میں اس خون کی نایابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک صرف 50 سے بھی کم افراد میں اس کا پتہ چلا ہے۔

یہ نایاب خون تقریباً 6 ملین افراد میں سے ایک میں پایا جاتا ہے، جبکہ اس کی پہلی دریافت 1961 میں آسٹریلیا میں ہوئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گولڈن بلڈ کا عطیہ دینا انتہائی حساس عمل ہے کیونکہ اس کا کوئی عام ڈونر موجود نہیں، اور مریض کو صرف اسی نایاب گروپ کا خون دیا جا سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق، گولڈن بلڈ انسانی خون کے سب سے بنیادی گروپ، آر ایچ سسٹم کا حصہ ہے، تاہم اس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں آر ایچ گروپ کے تمام اینٹی جینز بالکل موجود نہیں ہوتے۔

انسانی جسم سے متعلق انتہائی اہم معلومات

عام طور پر خون میں آر ایچ ڈی  یا آر ایچ سی ای جیسے اینٹی جینز پائے جاتے ہیں جو خون کی شناخت اور گروپ بندی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن یہ نایاب خون اِن میں سے کسی بھی اینٹی جین کا حامل نہیں ہوتا۔

طبی ماہرین کے مطابق بعض مریض جنہیں مخصوص جینیاتی یا طبی حالات کے باعث انتہائی خاص خون کی ضرورت ہوتی ہے ان کے لیے گولڈ بلڈ خون واحد آپشن ثابت ہوتا ہے۔ اسی لیے دنیا بھر کے بلڈ بینک اس خون کو خصوصی توجہ اور نگرانی میں محفوظ رکھتے ہیں۔

اسی طرح فرانس کے کیریبین جزیرے ’گوادالوپ‘ میں حال ہی میں ایک نیا نایاب بلڈ گروپ دریافت ہوا ہے جسے ’گواڈا نیگیٹو“ کا نام دیا گیا ہے, تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اب بھی آر ایچ نل ہی سب سے کم پایا جانے والا اور نایاب ترین بلڈ گروپ ہے۔

install suchtv android app on google app store