برطانیہ میں سورج کی تیز تپش سے جِلدکا کینسر پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سرطان کی تحقیق کرنے والے ادارے کینسر چیریٹی نے برطانیہ میں بسنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سورج کی تیز شعاعیں جِلدی کینسر (میلانوما) کا سبب بن رہی ہیں۔
کینسر ریسرچ یوکے کی جانب سے یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہےکہ رواں سال کے آخر تک 20 ہزار 800 کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے جو 2020 اور 2022 کے درمیان سالانہ اوسط 19ہزار 300 سے زیادہ ہے۔
کینسر ریسرچ یوکے کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ 2009 اور 2019 کے درمیان کینسر کی شرح میں تقریباً ایک تہائی اضافہ ہوا ہے، یعنی فی ایک لاکھ میں سے 21 سے 28 افراد میں سرطان کی تشخیص ہوئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میلانوما کے تقریباً 17ہزار کیسز ہر سال روکے جا سکتے ہیں، جن میں سے تقریباً 10 میں سے 9 بہت زیادہ الٹرا وائلٹ تابکاری کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
کیسز میں اضافے کا علم کیسے ہوا؟
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جِلدی کینسر کی علامات سے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہوئے کیسز میں اضافے کا علم ہوا۔ رپورٹ کے مطابق جِلدی سرطان کے سب سے زیادہ کیسز عمر رسیدہ افراد میں رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ 25 سے 49 سال کی عمر میں بھی کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔
احتیاطی تدابیر
ماہرین کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ 11 سے دوپہر 3 بجے تک دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں، مکمل کپڑے پہننے کا انتخاب کریں جو آپ کو سورج کی تیز شعاعوں سے بچا سکیں، اس کے علاوہ سن اسکرین یا سن بلاک کا استعمال باقاعدگی سے کریں۔