کمر کا درد کیوں ہوتا ہے؟ وجوہات اور اس سے نجات کے آسان طریقے

کمر درد کا شمار ان امراض میں ہوتا ہے جس کا سامنا لوگوں کو سب سے زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ فائل فوٹو کمر درد کا شمار ان امراض میں ہوتا ہے جس کا سامنا لوگوں کو سب سے زیادہ کرنا پڑتا ہے۔

درد بدن کے کسی بھی عضو میں ہو یہ ہمارے جسم میں ہونے والی کسی بھی غیر طبعی تبدیلی کا پتہ دیتا ہے۔ کمر درد ایک عام وقوع پزیر ہونے والا درد ہے جو کسی کو کہیں بھی تنگ کر سکتا ہے۔ 

انسانی جسم میں ہونے والے تمام دردوں میں سب سے زیادہ اذیت ناک کمر کا درد کہلاتا ہے کیونکہ یہ بڑے بڑے پہلوانوں کو جھکا کے رکھ دیتا ہے۔ 

یہ ایک شدید نوعیت کا درد ہے جو کمر کے عضلات اور اعصاب میں رو نما ہوتا ہے۔ جب کمر درد کا حملہ ہوتا ہے تو مریض کا جسم ناتواں اور کمزور ہو کے رہ جاتا ہے۔درد کی شدت حرکت کرنے، اٹھنے بیٹھنے اور دن کی نسبت رات کے وقت مزید بڑھ جاتی ہے۔

وجوہات

کمر درد کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں، کچھ افراد کو زیادہ دیر بیٹھنے کی وجہ سے اس درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ بعض افراد کو کئی دوسری بیماریوں کی وجہ سے اس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پٹھوں کا کھنچاؤ

کمر کے پٹھوں میں کھنچاؤ کی وجہ سے درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اور پٹھوں کا کھنچاؤ کمر درد کی سب سے عام وجوہات میں شامل ہے۔ کوئی بھاری چیز اٹھانے یا بہت زیادہ مشقت کرنے کی وجہ سے کمر کے پٹھوں میں کھنچاؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو بالآخر درد کی وجہ بنتا ہے۔

بھاری وزن اٹھانا

بھاری وزن اٹھانے سے اچانک کمر میں جھٹکا لگنا یا کمر کے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہونا بھی کمر درد کا ذریعہ بنتا ہے۔عام جسمانی کمزوری بھی کمر درد کا ایک بہت بڑا سبب بنتی ہے جبکہ جسمانی کمزوری کی وجہ ناقص،غیر معیاری اور ملاوٹ سے بھرپور غذائیں ثابت ہو رہی ہیں۔

ناقص اور غیر معیاری خوراک

مسلسل ناقص اور غیر معیاری خوراک استعمال کرنے سے بدن کی قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے جس سے اعصاب اور عضلات میں کچھاؤ اور دباؤکی کیفیات پیدا ہو کر جسمانی دردوں کا سبب بننے لگتی ہیں۔ علاوہ ازیں ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں خرابی واقع ہوجانے سے بھی شدید درد سامنے آتا ہے۔ بعض اوقات یہ درد کمر کے اعصاب سے شروع ہوکر دائیں بائیں ٹانگوں تک میں سرایت کرتا محسوس ہونے لگتا ہے۔طبی اصطلاح میں اسے فی زمانہ ’ڈسک سلپ‘ ہونے سے موسوم کیا جاتا ہے۔

کمر کی ساخت میں کسی خرابی کا ہوجانا 

انسانی جسم میں کمر کی قدرتی ساخت ریڑھ کی ہڈی ایک اہم ستون کا کام کرتی ہے، ریڑھ کی ہڈی دراصل ریڑھ کے مہروں پر مشتمل ہوتی ہے جو ایک دوسرے میں سلسلہ وار پیوست ہوتے ہیں اور ان کے درمیان ایک نرم اسفنج کی طرح کی کُرّی ہڈی ہوتی ہے جسے ڈِسک کہتے ہیں اس ڈسک کی کوئی بھی خرابی، مہروں کے آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے کمر کے درد کا سبب بنتی ہے۔

آرتھرائٹس

کمر کے مہروں کے جوڑوں کی خرابی سے جنم لینے والی کمر درد کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ ہڈیوں کا بھر بھرا پن، ریڑھ کی ہڈی میں میں کسی پھپھوندی یا بیکٹیریا کا انفیکشن یا ٹی بی ہونا، ریڑھ کی ہڈی میں میں کینسری یا غیر کینسری گلٹی کا بننا اور گردوں میں انفیکشن یا پتھری بھی اس کی بڑی وجوہات میں سے ہے۔

فریکچر

گرنے یا کسی حادثے کی صورت میں آپ کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ سکتی ہے۔ لیکن عام طور پر ہڈیوں کو پتلا کرنے والی بیماری آسٹیوپروسس فریکچر کا سبب بنتے ہیں۔ جب آپ حرکت کرتے ہیں یا ہڈیاں اعصاب کو سکیڑتی تو آپ کو شدید درد ہوسکتا ہے۔

انفیکشن یا ٹیومر

ریڑھ کی ہڈی میں انفیکشن حملہ کر سکتا ہے اس حالت کو آسٹیو مالایٹس کہتے ہیں۔ یا اس کے علاوہ ڈسکس کے درمیان سوزش بھی ہوسکتی ہے۔ سوجن کے نتیجے میں آپ کی کمر درد ہوسکتی ہے۔ سوزش کی وجہ ریڑھ کی ہڈی دماغ کو درد کے سگنل بھیج سکتی ہے۔

زیادہ کام 

جب آپ بھاری ورزش کرتے ہیں یا اپنی پیٹھ پر وزن اٹھاتے ہیں یا سردی میں صحن میں کام کرتے ہیں تو آپ کی کمر میں درد ہوسکتا ہے۔ ان صورتوں میں ہوسکتا ہے کہ آپ نے اپنی کمر کو کھنچا ہو یا پٹھوں پر وزن ڈالا ہو۔ ایسی حرکتیں جن میں کھنچنا، موڑنا شامل ہے وہ کمر درد کی وجہ بن سکتے ہیں۔

ڈسک کی چوٹ 

جیسے جیسے آپ کی عمر بڑھتی جاتی ہیں تو چپٹی ڈسک جو ورٹیبرا کے درمیان فٹ ہوتی ہیں۔ جب وہ ٹوٹ جاتی ہیں تو آپ درد محسوس کر سکتے ہیں۔ آپ اس وجہ دے ٹیک لگانے کی صلاحیت کھو سکتے ہیں۔ ایک ریڑھ کی ہڈی دوسرے سے رگڑ جاتی ہے۔ ڈآکٹرز اس کو ڈی جنریٹو ڈسک کی بیماری کہتے ہیں۔

نجات کے آسان طریقے

کمردرد میں کمی کے لیے ایسے ہی چند بہترین طریقے درج ذیل ہیں۔

اٹھنے بیٹھنے کا درست انداز

کمر کے نچلے حصے پر دباؤ میں کمی لانے کے لیے اٹھتےاور بیٹھتے وقت درست انداز اپنانا نہایت ضروری ہے جس کی وجہ سے کمر درد کی علامات میں کمی آئے گی۔کمر کا درد لاحق ہونے کی صورت میں پٹی، ٹیپ، یا اسکریچ بینڈز کی مدد لی جا سکتی ہے تا کہ اٹھتے اور بیٹھتے وقت درست انداز اپنایا جا سکے۔کمر کو بہت زیادہ جھکا کر بیٹھنا کمر درد کی شدت میں اضافہ کرتا ہے، جب کہ زیادہ تر لوگ کمر کو جھکا کر بیٹھتے ہیں اور کمر جھکائے ہوئے نظریں لیپ ٹاپ پر جمائے رکھتے ہیں جس کی وجہ سے اس درد کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے کمر کو زیادہ جھکانے سے گریز کریں اور لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے سیدھا بیٹھیں اور کندھوں سمیت تمام جسم کو پرسکون رکھنے کی کوشش کریں۔

گرم یا ٹھنڈے سے مدد لیں

اس کے لیے آپ کو گرم پانی کی بوتل یا ایک آئس پیک کی ضرورت ہوگی، پانی کی بوتل یا آئس پیک کو متاثرہ حصے پر 20 منٹ کے لیے رکھ دیں۔ عام طور پر برف ورم یا سوجن میں کمی کے لیے بہترین ہوتی ہے اور ہیٹنگ پیڈ اکڑے ہوئے یا سخت مسلز کو سکون پہنچانے میں بہترین کام کرتا ہے۔ اگر متاثرہ حصے پر کوئی کریم لگائی ہے تو پھر دونوں طریقوں کو استعمال کرنے سے گریز کریں۔

سیگریٹ نوشی سے ہر صورت گریز

کچھ طبی تحقیقات کے مطابق سیگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں ریڑھ کی ہڈی کے امراض کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ سیگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں کمر درد کا خطرہ چار فیصد تک بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ سیگریٹ میں پایا جانے والا نیکوٹین ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کو کمزور کر دیتا ہے جس کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی کے جوڑ اہم غذائیت سے محروم ہو جاتے ہیں۔اس لیے یہ ضروری ہے کہ تمباکو نوشی کی عادت کو ترک کر کے ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط بنایا جائے جس کی وجہ سے کمر درد کے خطرات کم ہو جائیں گے۔

موٹاپے سے چھٹکارا

اضافی جسمانی وزن اور پیٹ کے گرد جمع ہوئی چربی سے چھٹکارا پانے کی صورت میں کمر پر بوجھ کم ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق وزن میں کمی سے ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے کمر درد سے کے خطرات میں کمی آتی ہے۔

سپلیمنٹس کا استعمال 

عام طور پر غذا کی مدد سے مختلف وٹامنز اور منرلز حاصل کیے جاتے ہیں، تاہم کمر درد لاحق ہونے کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق کچھ سپلیمنٹس بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت کو برقراررکھنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور جسم میں اس کی متوازن مقدار برقرار رہنے سے ہڈیوں کی تکالیف کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وٹامن ڈی کیلشیم کے ساتھ مل کر ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔وٹامن ڈی کی کمی کے باعث اکثر افراد کو کمر درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ میگنیشیم کی کمی کی وجہ سے بھی مسلز کی اکڑن اور کمزوری لاحق ہو سکتی ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ جسم میں مختلف وٹامنز اور منرلز کی مقدار متوازن رہے۔

مخصوص ورزشیں 

پیٹ کے مسلز کو مضبوط بنانے سے کمر کو اچھی خاصی سپورٹ ملتی ہے اور پیٹ کے مسلز کو لچکدار اور مضبوط بنانے سے کمر درد کی شدت میں کمی آتی ہے اور اس سے بچاؤ بھی آسان ہو جاتا ہے۔ یوگا سمیت زمین پر پیٹ کے بل لیٹ کر کی جانے والی ورزشیں کمر درد کو کم کرنے میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔کمر درد کے ان علاجوں کے ساتھ ساتھ کچھ غذائیں بھی نہایت مفید ثابت ہو سکتی ہیں جن کی مدد سے یہ درد کم کیا جا سکتا ہے۔

کمر درد سے نجات کے لیے مفید غذائیں 

مندرجہ ذیل غذاؤں کی مدد سے بھی کمر درد کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے۔

ادرک 

ادرک ان تمام غذائی اجزاء پر مشتمل ہے جو انسانی صحت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ادرک بہت سے طبی فوائد کی حامل بھی ہے۔ کمر درد کی شکایت لاحق ہونے کی صورت میں ادرک کو پانی سمیت پیس کر اس میں یوکلپٹس کا تیل شامل کر لیں۔ اس پیسٹ کا کمر پر ہر روز مساج کرنے سے درد میں کمی واقع ہو گی۔

خشخاش

خشخاش کے بیج بھی کمر درد کو کم کرنے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایک سو گرام خشخاش اور مصری لیں اور ان کو اچھی طرح پیس لیں۔ ہر روز دودھ کے ساتھ ایک چمچ یہ پاؤڈر استعمال کرنے سے کمر درد کی علامات میں کمی آئے گی۔

تلسی کے پتے

تلسی کے پتوں کے استعمال سے بھی کمر درد میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ ایک کپ میں پانی میں کچھ پتے شامل کر کے اس قدر ابالیں کہ پانی آدھا کپ رہ جائے۔ آدھا کپ پانی رہ جانے کی صورت میں اسے چولھے سے اتار کر ٹھنڈا کرنے کے بعد اس میں ایک چٹکی نمک شامل کر لیں۔ یہ پانی دن میں ایک مرتبہ استعمال کرنے سے کمر درد کی علامات کی شدت میں کمی آئے گی۔

لہسن 

اس سبزی میں بھی وہ اجزاء پائے جاتے ہیں جو کمر درد کو کم کرنے میں کردار ادا کر سکتے ہیں کیوں کہ لہسن بہت سے طبی فوائد کی حامل سبزی ہے۔ روزانہ نہار منہ اس کے دو سے تین ٹکڑے کھانے سے درد میں کمی واقع ہوتی ہے جب کہ کمر پر اس کے تیل کی مدد سے مساج بھی کیا جا سکتا ہے۔

دودھ

دودھ میں کیلشیم کافی مقدار میں پائی جاتی ہے جس سے نہ صرف ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں بلکہ پٹھوں کی مضبوطی میں بھی اضافہ ہوتا ہے، اس کے علاوہ دودھ میں اور بھی سے اجزاء پائے جاتے ہیں۔ اس لیے ایک گلاس دودھ کو اپنی غذا کا حصہ بنالیں اور کمر درد سے چھٹکارا پائیں۔کمر درد کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں ان طریقہ علاج اور غذاؤں کی مدد سے اس سے چھٹکارا پانے کی کوشش کریں۔ اگر کوشش کرنے کے بعد کمر درد کی علامات میں کمی نہ آئے یا وہ شدت اختیار کر جائیں آپ کو کسی نیوروسرجن سے رابطہ کرنا ہو گا۔ کسی بھی نیوروسرجن سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔

install suchtv android app on google app store