سرجری وِدآوٹ اینستھیزیا

بابا جی آپ نے پاکستان بنتے دیکھا۔؟

لکڑی میں کِیل لگاتے بوڑھے ہاتھ کپکپا گئے۔مسافت زدہ آنکھوں میں درد نمودار ہونے لگا۔!

یادوں کے کنویں سے ایک آواز برآمد ہوئی آہو پُتر ! بنتے اور پھر بکھرتے ہوئے بھی دیکھتا رہتا ہوں۔! بوڑھے ترکھان بابا کی چمکتی آنکھیں درد کے بادلوں میں گِھرنے لگیں۔

بابا جی  آپ نے قائد اعظم کو بھی دیکھا۔۔؟؟ درد کے اِن جوار بھاٹوں سے بے نیاز میرا اشتیاق بڑھتا ہی جا رہا تھا۔!

آہو پُتر  ہم نے وڈی سرکار کو بہت پاس سے دیکھا اور انہوں سے ہمیں گلے بھی لگایا۔! یک دم سورج آنکھیں درد کی کالی بدلی کو مات دے کر چمک اُٹھیں۔

بابا جی آپ نے تو ان کی آواز میں آواز ملا کر نعرے بھی لگائے ہوں گے لے کے رہیں گے پاکستان۔ پاکستان کا مطلب کیا۔؟

چمکتے سورج نے جلالی کروٹ لی۔ اور ناراضگی کا مسکن بننے لگا۔

خدا جانے کون جنم جلا موورخ بنا پھرتا ہے  ہادی تو دیکھو نئی نسل کے بابا کا ہتھوڑا کیل کے سر پر برق رفتاری سے برسنے لگا۔

تعجب نے میرا حصار کیا جسے فورا لاعلمی نے توڑ ڈالا اور میں نے ایک اور سوال کیا۔ بابا جی کچھ بتائیں نا۔؟

بابا نے ہاتھ روکا اور کہا جو بات تجھے یہ ڈگریوں والے بابو نہ سمجھا سکے وہ بوڑھا محمد دین ترکھان کیا سمجھائے گا پُتر۔!

پھر ٹھنڈی سانس لے کر گویا ہوئے۔۔۔ بچےدیکھ  وہ قائد اعظم تھے ۔۔۔۔ بڑے لیڈر ۔۔قول فعل کے پکے ۔۔سراپاِ عمل۔۔۔۔ اور سراپا ِ عمل نعرے نہیں لگاتے کر کے دکھاتے ہیں!

اچھا بابا جی مگر!

ہمارے بڑے کہتے ہیں کہ ہم نئی نسل کو اس زمین کی قدر نہیں میرا سرکش سوال ضبط کی حد توڑ کر زبان پر آہی گیا۔

ڈھلتے جلال نے پھر رخ بدلا جو کہتا ہے اس سے پوچھ کہ اُس نے اپنی نسل کو قدر کرنی سکھائی بھی ہے ۔۔۔؟

بابا  میں نے اس بات کو کسی حد تک تسلیم کر لیا ہے کیونکہ جب ارضِ پاک وجود میں آئی تو ہم نے وہ قیامت نہیں دیکھی جس نے کئی خوشیاں ماند کر دی تھیں۔!

نا دیکھی ہو مگر پُتر  تمھارا خمیر تو اسی مٹی سے ہے نا۔۔۔ اسی دھرتی کی گود میں جنمے ہو تم سب  ماں کی گود کی گرمی و شفقت رچی ہے تمھارے اندر۔۔۔ اچھا چلو ایک بات تم بھی بتاو۔ اگر ابھی دشمن حملہ کر دے تو تمھارا ردعمل کیا ہو گا۔؟

یک دم میری رگیں تن گئیں۔۔۔ میں نے کہا بابا میں دشمن کو برباد کر کے بے نشان کردوںگی اور اپنے خون کا ہر قطرہ اپنی زمین پر قربان۔!

بابا کھلکھلا دئیے دیکھا نا پُتر  یہ ہے نئی نسل  یہ ہے میرے پاکستان کا مستقبل بس ابھی بچے ہو نا کھیل کود میں لگے رہتے ہو ورنہ ہم جانتے ہو کہ تم جس مٹی کا خمیر ہو وہ باضمیر اور باہوش ہے۔!

کھیلو  کودو  جوانیاں مانو مجھے اپنے بچوں پہ ناز ہے سورج آنکھوں میں آسودگی کی کرنیں رقص کرنے لگیں۔!

ایک بجلی سی کوندی  اور سورج آنکھوں کے پیچھے چلتے درد نامے میری حیران آنکھوں سے ٹکرا گئے ماوں کے لیے بلکتے بچے  درد سے کراہتے، زیست و موت کے در سے لگے جسم، عصمتیں بچاتیں دخترانِ مشرق۔۔۔ درد۔۔۔ لگن۔۔۔ امید۔۔۔ اور۔۔۔ مزید درد۔۔!!!

install suchtv android app on google app store