میں نے ڈھابے پر اسے گم صم دیکھا ہے ۔ اسکی معصوم نگاہوں میں ان گنت خواب ہیں ۔ وہ ہوٹل میں کام کرتا لیکن پڑھنا بھی چاہتا ہے ۔
اسکی شرٹ پر ’’ میں پاکستان ہوں ‘‘ سبز اور سفید دھاگے سے کڑھا ہے۔میں دفتر سے واپسی پر اسے ابتدائی جماعتوں کا قاعدہ پڑھا دیتی ہوں ۔ اس دن استاد نے اسے برتن دھونے کا کہہ دیا تھا ۔ دس منٹ بعد آیا تو میں نے پوچھا ’’ تم ہمیشہ یہی شرٹ کیوں پہنتے ہو۔ َ ‘‘ ؟
وہ ہنستے ہوئے بولا ’’ یہ کڑھائی میری ماں نے کی ہے ۔ کیونکہ میرا چلنا پھرنا ، بات کرنا سب کچھ پاکستان کیوجہ سے ہے ۔ میں تو پاکستان کی ’’مشوری ‘‘ ( مشہوری / مثبت مارکیٹنگ ) کر رہا ہوں ۔ میں پاکستان سے بہت محبت کرتا ہوں ، چاہتا ہوں کہ لوگوں کو بتائوں کہ یہاں کتنی خوبصورتی اور محبت بھی ہے ۔ باجی کیا آپ کو عجیب نہیں لگتا کہ لوگ سوچتے ہیں کہ شاید پاکستان میں صرف بم دھماکے ہوتے ہیں ، شاید یہاں پر بس ایک جنون ہے ، پاگل پن ہے ۔ باجی ہم اچھی چیزیں کیوں نہیں دکھاتے ؟ باجی ہمیں ٹی وی پر اچھی اچھی چیزیں بھی تو دکھانا چاہیں ناں ‘‘۔