اسٹیٹ بینک نے ڈالر کی خرید و فروخت پر نئے سخت اقدامات نافذ کر دیے

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نقد ڈالر کی خرید و فروخت پر پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں فائل فوٹو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نقد ڈالر کی خرید و فروخت پر پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نقد ڈالر کی خرید و فروخت پر پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔ بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ڈالر خریداروں کے اکاؤنٹس میں براہِ راست ٹرانسفر کریں، جبکہ ایکسچینج کمپنیوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سفر یا دیگر ضروریات کے لیے ڈالر خریدنے والوں کو متاثر نہیں کرے گا۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ملک میں کیش لیس نظام کو فروغ دینا ہے۔

ایکسچینج کمپنیوں کے مطابق، اب کوئی شخص ڈالر خرید کر اسے اپنے غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹ میں جمع کرانے کے لیے چیک حاصل کرے گا، اور اگر خریدار کے پاس غیر ملکی اکاؤنٹ نہیں ہے تو وہ نقد ڈالر نہیں خرید سکے گا۔

ایک ایکسچینج کمپنی کے مالک نے بتایا کہ اگر ڈالر غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹ میں جمع کرانے کے لیے خریدے جائیں تو کمپنی خریدار کو چیک جاری کرے گی، جو بینک میں جمع ہوگا۔

اگر خریدار کا اکاؤنٹ اسی بینک میں ہے جس کے ساتھ ایکسچینج کمپنی منسلک ہے تو ڈالر فوری منتقل ہو جائیں گے، ورنہ کم از کم پانچ دن کی کلیئرنس لگے گی۔

انفرادی صارفین کے لیے پابندیاں برقرار ہیں، اور 500 ڈالر سے زیادہ نقد خریدنے کے لیے مقصد اور متعلقہ دستاویزات فراہم کرنا لازمی ہوگا۔

سفر، تعلیم یا حج و عمرہ کے لیے ڈالر خریدنے والے افراد کو اضافی دستاویزات پیش کرنی ہوں گی۔

ایکسچینج کمپنیوں کا کہنا ہے کہ نئے سرکلر سے بینک کی ملکیتی ایکسچینج کمپنیوں کو فائدہ ہوگا، کیونکہ بینک پہلے ہی اپنی شاخیں کھولنے کی ترغیب دے رہا ہے، اور ان قواعد کی وجہ سے ان کے پاس زیادہ صارفین آئیں گے۔

کرنسی ماہرین نے کہا کہ یورو یا پاؤنڈ خریدنے والے صارفین کو مزید تاخیر کا سامنا ہوگا، ایکسچینج کمپنی سے خریدے گئے یورو یا پاؤنڈ چیک کے ذریعے جاری کیے جائیں گے، جنہیں غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹ میں کلیئر ہونے میں 20 سے 25 دن لگیں گے۔

ایک کرنسی ماہر نے کہا کہ اگرچہ آپ بینک کی ایکسچینج کمپنی سے غیر ملکی کرنسی خریدتے ہیں، لیکن آپ کا غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹ کسی دوسرے بینک میں ہے تو ٹرانزیکشن کو کم از کم پانچ دن لگیں گے۔

منی چینجرز کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے سرکلر کے بعد وہ اپنے بینک اکاؤنٹس میں نقد ڈالر نہیں رکھ سکیں گے، جس کا مطلب ہے کہ انہیں ڈالر براہِ راست بینکنگ مارکیٹ میں فروخت کرنا ہوں گے۔

ایک منی چینجر نے کہا کہ اگر ہمیں اپنے بینک اکاؤنٹس میں ڈالر رکھنے کی اجازت دی جائے تو ہم بینکوں کی ایکسچینج کمپنیوں جیسی ہی ٹرانزیکشنز کرسکتے ہیں۔

install suchtv android app on google app store