صومالیہ کے دارالحکومت میں ہوٹل پر دہشت گردوں کا حملہ، 9 افراد ہلاک

صومالیہ کے دارالحکومت میں ہوٹل پر دہشت گردوں کا حملہ فائل فوٹو صومالیہ کے دارالحکومت میں ہوٹل پر دہشت گردوں کا حملہ

صومالیہ کے دارالحکومت میں ہوٹل پر الشباب کے حملے میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اتوار کی شام دارالحکومت موغا دیشو میں ایک خودکش دھماکا ہوا جس کے بعد ہوٹل افریق میں الشباب کے شدت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

پولیس کے ترجمان صادق علی نے بتایا کہ آپریشن ختم ہوچکا ہے جس میں چار حملہ آوروں سمیت 10 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔

خود کش دھماکے کے بعد شدت پسندوں نے ہوٹل میں موجود افراد کو یرغمال بنا لیا تھا اور 8 گھنٹے تک محاصرہ کر کے رکھا۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق واقعے میں سابق فوجی جنرل اور سابق وزیر دفاع محمد نور گلال کے ساتھ ساتھ چار پولیس اہلکار بھی مارے گئے جبکہ زمید مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔

وزیر اعظم محمد حسین روبل نے سابق فوجی جنرل کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہلخانہ سے تعزیت کی اور کہا کہ یہ حملہ ایک مرتبہ پھر یاددہانی کراتا ہے کہ ہمیں کس قسم کے وحشی دشمن کا سامنا ہے لیکن ہم دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔

یہ دھماکا ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب گزشتہ ماہ 700 امریکی فوجیوں کے انخلا اور التوا کا شکار الیکشن کی وجہ سے صومالیہ کے سیاستدانوں میں کشمکش جاری ہے۔

امریکی دستے دناب کے نام سے مشہور صومالی اسپیشل فورسز کو بڑے پیمانے پر سپہورٹ کررہی تھیں جہاں مقامی سیکیورٹی فورسز اعلیٰ سطح کے شباب کے اہداف کے خلاف پیچیدہ کارروائیوں اور آپریشنز پر خصوصی مہارت رکھتی ہیں۔

صومالیہ 30سال سے مستقل تنازع کا شکار ہے جہاں موغادیشو میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت 2008 سے شدت پسند تنظیم الشباب سے نبرد آزما ہے۔

دہشت گرد گزشتہ ایک دہائی کے دوران مسلسل صومایہ کو نشانہ بناتے رہے ہیں اور انہوں نے قومی انتخابات کو بھی نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی جنہیں صدر پر اتحادیوں کے ساتھ مل کر گٹھ جوڑ کرنے کی کوشش کے الزامات پر ملتوی کردیا گیا تھا۔

اراکین اسمبلی کو 8 فروری کو نئے صدر کو منتخب کرنا ہے لیکن اراکین اسمبلی کے انتخاب کے لیے بھی ابھی تک الیکشن کا انعقاد نہیں ہو سکا۔

install suchtv android app on google app store