امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریباً ایک کھرب ڈالر مالیت کے سالانہ دفاعی بل پر بغیر کسی سرکاری تقریب کے دستخط کر دیے ہیں، حالانکہ اس قانون میں یوکرین کے لیے نئی امداد اور یورپ کے دفاع میں امریکی کردار محدود کرنے سے متعلق ایسی شقیں شامل ہیں جو صدر کے مؤقف سے مختلف سمجھی جا رہی ہیں۔
ریوٹرس کے مطابق مالی سال 2026 کے لیے نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ (این ڈی اے اے) کے تحت 901 ارب ڈالر کے دفاعی اخراجات کی منظوری دی گئی ہے، جو صدر ٹرمپ کی جانب سے طلب کی گئی رقم سے آٹھ ارب ڈالر زیادہ ہے۔ یہ اب تک کی ریکارڈ فوجی فنڈنگ ہے۔
یہ جامع قانون فوجی تنخواہوں میں اضافے، اسلحہ اور دفاعی نظاموں کی خریداری، اور عالمی سکیورٹی خطرات سے نمٹنے سمیت متعدد امور کا احاطہ کرتا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے دستخط کی تصدیق کی، تاہم اس موقع پر اوول آفس میں کوئی تقریب منعقد نہیں کی گئی۔
یہ بل ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ سے پہلے منظور ہونے والی مختلف تجاویز کا مجموعہ ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیان ایک سمجھوتے کے طور پر منظور کیا گیا۔
اگرچہ کانگریس کے دونوں ایوانوں میں ٹرمپ کی ریپبلکن جماعت کو اکثریت حاصل ہے، تاہم اس قانون میں یورپ کی سکیورٹی مضبوط بنانے سے متعلق متعدد شقیں شامل کی گئی ہیں، جو صدر ٹرمپ کے مؤقف سے مختلف ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا رہا ہے کہ یورپی اتحادیوں کو اپنی سکیورٹی کے اخراجات خود اٹھانے چاہئیں۔
مالی سال 2026 کے این ڈی اے اے کے تحت یوکرین کے لیے 80 کروڑ ڈالر کی منظوری دی گئی ہے، جس میں آئندہ دو برسوں کے لیے سالانہ 40 کروڑ ڈالر شامل ہیں۔ یہ رقم یوکرین سکیورٹی اسسٹنس انیشی ایٹو کے تحت امریکی کمپنیوں سے ہتھیار خریدنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ کی ٹیم روس اور یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے تاکہ جنگ بندی کی راہ ہموار کی جا سکے۔
قانون کے تحت بالٹک سکیورٹی انیشی ایٹو کی بھی منظوری دی گئی ہے، جس کے تحت لٹویا، لتھوانیا اور ایسٹونیا کے دفاع کے لیے 17 کروڑ 50 لاکھ ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ یورپ میں امریکی فوجیوں کی تعداد 76 ہزار سے کم کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور نیٹو میں امریکی کمانڈر کے عہدے کو برقرار رکھنے کی شرط بھی شامل کی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس بل کی حمایت اس لیے کی کیونکہ اس میں ان کے کئی صدارتی احکامات کو قانونی شکل دی گئی ہے، جن میں گولڈن ڈوم میزائل ڈیفنس سسٹم کے لیے فنڈنگ اور پینٹاگون میں تنوع، مساوات اور شمولیت (DEI) پروگرامز کا خاتمہ شامل ہے۔
واضح رہے کہ امریکی کانگریس گزشتہ 65 برسوں سے ہر سال این ڈی اے اے منظور کرتی آ رہی ہے، اگرچہ یہ روایت ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں تقریباً ٹوٹ گئی تھی۔ دسمبر 2020 میں ٹرمپ نے اس بل کو ویٹو کر دیا تھا، تاہم جنوری 2021 میں کانگریس نے ان کے ویٹو کو مسترد کر دیا، جو ان کے پہلے دورِ صدارت میں واحد ویٹو اوور رائیڈ تھا۔