دنیا بھر میں 2026 کو ایسے سال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس میں عالمی سیاست، موسمیاتی تبدیلی، خلا اور کھیل کے میدان میں بڑے واقعات رونما ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق 2026 میں عالمی درجہ حرارت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ گزشتہ برس تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہوا تھا اور اقوام متحدہ کے مطابق اگلے چند برسوں میں ایک اور ریکارڈ ٹوٹنے کے امکانات 80 فیصد تک پہنچ چکے ہیں۔
برازیل میں ہونے والی حالیہ موسمیاتی کانفرنس نے ثابت کیا کہ جغرافیائی کشیدگیوں کے باوجود عالمی مذاکراتی عمل ابھی ختم نہیں ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 2026 کو موسمیاتی سفارت کاری کی نئی بنیاد رکھنے کے سال کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ اپریل میں کولمبیا کی جانب سے فوسل فیول کے خاتمے پر عالمی کانفرنس بھی اسی سلسلے کی اہم کڑی ہوگی۔
فٹبال کے میدان میں 2026 فیفا ورلڈ کپ تاریخ کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ثابت ہوگا، جس میں 48 ممالک پہلی بار 3 میزبان ملکوں، امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو، میں مقابلہ کریں گے۔ ٹورنامنٹ 11 جون سے 19 جولائی تک جاری رہے گا۔ امریکی سیاست اور میزبان ممالک کے تعلقات کے تناظر میں مقابلوں کا ماحول بھی غیر معمولی سیاسی رنگ لئے ہو سکتا ہے۔
فرانس کی ٹیم کائلان ایمباپے کی قیادت میں ٹائٹل کے حصول کیلئے مضبوط دعوے دار سمجھی جا رہی ہے جبکہ 41 سالہ کرسٹیانو رونالڈو اپنا آخری ورلڈ کپ کھیلنے جا رہے ہیں۔
مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی دباؤ پر ہونے والی جنگ بندی 2026 میں سیاسی کشمکش کا اہم مرکز بنی رہے گی۔ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے میں متعدد نکات تاحال غیر واضح ہیں، جبکہ غزہ کی بحالی اور آئندہ انتظامی ڈھانچے پر بھی فریقین میں وسیع اختلافات موجود ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو 2026 کے آخر تک ہونے والے انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کا ارادہ ظاہر کر چکے ہیں، جبکہ ان کی مخلوط حکومت کی پارلیمانی اکثریت کمزور پڑ چکی ہے۔
مبصرین کے مطابق اندرونی دباؤ کے باعث وہ عسکری راستہ اختیار کرنے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں، الاّ یہ کہ امریکا انھیں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی تاریخی ڈیل کی پیشکش کر دے۔
امریکی سیاست میں 2026 کے مڈ ٹرم انتخابات خصوصی اہمیت رکھتے ہیں۔ ٹرمپ براہ راست امیدوار تو نہیں ہوں گے مگر ریپبلکن پارٹی کے مستقبل اور کانگریس کی طاقت کے توازن پر ان کا اثر نمایاں رہے گا۔
ریپبلکنز کی معمولی اکثریت خطرے میں ہے جبکہ ڈیموکریٹس ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں نشستیں واپس لینے کے لئے پرامید ہیں۔ ان انتخابات کے نتائج ٹرمپ کی پالیسیوں، معاشی حکمت عملی اور انتظامی اثر و رسوخ کے مستقبل کا تعین کریں گے۔
خلائی دوڑ میں 2026 ایک تاریخی سال بن سکتا ہے۔ ناسا کا آرٹیمس 2 مشن، جو متعدد تاخیر کے بعد اب آئندہ برس اپریل تک ممکنہ طور پر روانہ ہوگا، چاند پر دوبارہ انسانی مشن کی طرف بنیادی قدم سمجھا جا رہا ہے۔
اسی دوران چین بھی 2026 میں چانگ ای 7 مشن کے ذریعے چاند کے جنوبی قطب کی تحقیق شروع کرے گا، جبکہ اپنے نئے انسان بردار خلائی جہاز کی آزمائش بھی کرے گا۔
بھارت کی خلائی ایجنسی 2027 میں اپنے پہلے خلاباز کو مدار میں بھیجنے کی تیاری کر رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند مستقبل میں مریخ تک پہنچنے کی دوڑ کا بنیادی پڑاؤ بننے والا ہے، جہاں توانائی، رہائش، مواصلاتی اسٹیشن اور خلائی ٹیکنالوجی کے تجربات کی بنیاد رکھی جائے گی۔