ترکیہ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے متعدد اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف غزہ میں مبینہ نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔ برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق، استنبول کے پراسیکیوٹر آفس نے اپنے بیان میں بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سمیت 36 اسرائیلی حکام پر "نسل کشی" اور "انسانیت کے خلاف جرائم" کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جو مبینہ طور پر غزہ میں منظم انداز میں انجام دیے گئے۔
بیان کے مطابق تحقیقات کے دوران غزہ میں ’ترک-فلسطینی دوستی اسپتال‘ پر اسرائیلی بمباری کا حوالہ بھی شامل کیا گیا ہے۔
یہ اسپتال ترکی کی مالی معاونت سے تعمیر کیا گیا تھا اور رواں سال مارچ میں اسرائیلی حملے کا نشانہ بنا تھا۔
ترک حکام نے کہا ہے کہ ان الزامات کے تحت تمام متعلقہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے ترکیہ کے اس اقدام کو تشہیری حربہ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے ایک بیان میں کہا، "اسرائیل پوری سختی کے ساتھ صدر اردوان کے اس تازہ پروپیگنڈا اسٹنٹ کو مسترد کرتا ہے۔"
خیال رہے کہ ترکی نے گزشتہ سال جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیل پر نسل کشی کے مقدمے میں باضابطہ طور پر شمولیت اختیار کی تھی۔
واضح رہے کہ فلسطینی علاقے غزہ میں 10 اکتوبر سے ایک کمزور جنگ بندی نافذ ہے، جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطے میں امن منصوبے کا حصہ ہے۔