9 ستمبر کو اسرائیل کی جانب سے دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے پر عالمی برادری نے سخت مذمت اور تنقید کی ہے۔ خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کے مطابق، قطر غزہ جنگ بندی میں اہم ثالثی کردار ادا کرتا رہا ہے۔ قطری حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں نے خلیجی ملک میں مقیم حماس کے سیاسی بیورو کے رہائشی ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا، جہاں تنظیم کی اعلیٰ قیادت رہائش پذیر ہے۔
ان حملوں کے ردِعمل میں عرب ممالک، پاکستان اور اقوامِ متحدہ نے واقعے کو قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
سعودی عرب
سعودی عرب نے قطر کی خودمختاری کی ’وحشیانہ اسرائیلی جارحیت اور کھلی خلاف ورزی‘ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔
وزارتِ خارجہ کے بیان میں خبردار کیا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے مجرمانہ خلاف ورزیوں کے تسلسل اور بین الاقوامی قانون اور تمام عالمی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے نائب وزیر اعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے اس ’کھلی اور بزدلانہ اسرائیلی جارحیت‘ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور زور دیا کہ ’یہ غیر ذمے دارانہ حملہ قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر پر خطرناک حملہ ہے اور یہ ایک غیر ذمے دارانہ اشتعال انگیزی ہے جو خطے اور دنیا کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈالتی ہے‘۔
پاکستان
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے دوحہ میں اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے گھناؤنے اور غیرقانونی اقدام سے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا، حملے سے معصوم شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا۔
وزیراعظم نے قطر کے امیر، شاہی خاندان اور عوام کے ساتھ مشکل گھڑی میں ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اس جارحیت کا کوئی جواز نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حملے، قطر کی علاقائی خودمختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں، اسرائیلی گھناؤنے اقدام کے ذریعے علاقائی امن و استحکام متاثر ہو سکتا ہے۔
اردن
اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی نے اسے ’وحشیانہ اسرائیلی جارحیت کا تسلسل قرار دیا جو خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ ہے‘۔
ترکیہ
ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ بندی کے مذاکرات جاری رہنے کے دوران حماس کے مذاکراتی وفد کو نشانہ بنانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل امن حاصل کرنے کا نہیں بلکہ جنگ جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ صورتحال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسرائیل نے خطے میں اپنی توسیع پسندانہ پالیسی اور ریاستی پالیسی کے طور پر دہشت گردی کو اختیار کر لیا ہے۔
اقوامِ متحدہ
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے منگل (9 ستمبر) کو قطر پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور اس اقدام کو قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ قطر غزہ میں جنگ بندی کروانے اور حماس کے قبضے میں موجود تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے نہایت مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔
انتونیو گوتریس نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ تمام فریقین کو مستقل جنگ بندی کے قیام کی طرف بڑھنا چاہیے، نہ کہ اِسے تباہی کے راستے پر لے جائیں۔
ایران کا ردِ عمل
ادھر، ترجمان ایرانی وزیرِ خارجہ اسمٰعیل بقائی نے قطر پر اسرائیلی حملےکو مجرمانہ، نہایت خطرناک، بین الاقوامی قانون، قطر کی خودمختاری اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ فلسطین اور مغربی ایشیا میں صہیونی حکومت کے جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی سب کے لیے خطرہ ہے۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر کے سفارتی مشیر نے اسرائیل کے قطر میں حملوں پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم قطر کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس ’غدارانہ‘ اسرائیلی حملے کی پُر زور مذمت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے قطر میں فضائی حملہ کر کے حماس کے سینئر رہنماؤں کو نشانے بنانے کا دعویٰ کیا۔
تاہم، حماس کے سیاسی بیورو کے رکن سہیل الہندی نے بتایا کہ سینئر رہنما خلیل الحیہ اور دیگر حماس رہنماؤں کو شہید کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی۔
سہیل الہندی کے مطابق خلیل الحیہ کے بیٹے ہمام الحیہ ، الحیہ کے دفتر کے ڈائریکٹر جہاد لبد، عبداللہ عبد الواحد (ابو خلیل)، معمن حسونہ (ابو عمر)، احمد المملوک (ابو مالک) شہید ہوگئے۔
مزید بتایا کہ اس کے علاوہ قطر کی اندرونی سیکیورٹی فورسز کے رکن کارپورل بدر سعد محمد الحمایدی بھی حملے میں شہید ہوئے۔