اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایران پر جنگ بندی کی خلاف ورزی اور میزائل حملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے اسرائیل فوج کو بھرپور جوابی کارروائی کا حکم جاری کردیا تاہم تہران نے سیز فائر کی خلاف ورزی کے الزام کی تردید کردی۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران نے امریکی صدر کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائل حملے کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی کسی بھی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دینے کی پالیسی کے تحت میں نے اسرائیلی افواج کو ہدایت دی ہے کہ وہ تہران میں حکومت سے وابستہ اثاثوں اور دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بناتے ہوئے شدید نوعیت کی کارروائیاں جاری رکھیں’۔
اسرائیلی فوج نے ایران سے دو میزائل داغے جانے کی اطلاع دی، جس کے نتیجے میں شمالی اسرائیل میں سائرن بجنے لگے۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران سے 2 میزائل داغے گئے، جنہیں روک لیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق پہلے سائرن کے بعد تقریباً 15 منٹ بعد شہریوں کو پناہ گاہیں چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی۔
اس سے قبل اسرائیل نے کہا تھا کہ جنگ بندی نافذ ہو چکی ہے، کیونکہ 13 جون کو ایران کے خلاف شروع کی گئی فضائی بمباری مہم کے تمام اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں۔
ایران نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اگر اسرائیل بمباری روک دے تو وہ بھی جوابی حملے بند کر دے گا۔
دریں اثنا، ایران کے خبر رساں ادارے اثنا نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے نافذ ہونے کے بعد ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملے کی خبریں غلط ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ آپریشن کے اہداف کے حصول اور صدر ٹرمپ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے بعد اسرائیل نے باہمی جنگ بندی کی صدارتی تجویز کو قبول کیا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اسرائیل دفاع میں حمایت اور ایرانی ایٹمی خطرے کے خاتمے میں شرکت پر صدر ٹرمپ اور امریکا کا شکریہ ادا کرتا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا تھا کہ ایران اسرائیلی بمباری کے رکنے کی صورت میں صبح 4 بجے (تہران کے وقت) سے اپنے جوابی حملے روک دے گا۔
دریں اثنا، اسرائیلی فوج نے اسرائیلی عوام کو خبردار کیا ہے کہ خطرہ برقرار ہے، فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی دیفرین نے ایک ٹیلی ویژن پریس کانفرنس میں کہا کہ چیف آف اسٹاف نے پوری فوج کو ہدایت دی ہے کہ وہ مکمل الرٹ اور کسی بھی ممکنہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کے جواب میں طاقتور ردعمل کے لیے تیار رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس مرحلے پر ہوم فرنٹ کمانڈ کی ہدایات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، ان ہدایات پر مکمل عمل ضروری ہے، خطرہ اب بھی موجود ہے۔،
