اسرائیل کی غزہ کے نصیرت کیمپ پر بمباری، 200 سے زیادہ فلسطینی شہید

اسرائیل کی جانب سے غزہ کے نصیرت کیمپ میں 4 یرغمالیوں کی رہائی کے بہانے آپریشن کے دوران شدید بمباری کی گئی فائل فوٹو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے نصیرت کیمپ میں 4 یرغمالیوں کی رہائی کے بہانے آپریشن کے دوران شدید بمباری کی گئی

اسرائیل کی جانب سے غزہ کے نصیرت کیمپ میں 4 یرغمالیوں کی رہائی کے بہانے آپریشن کے دوران شدید بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 210 اور زخمیوں کی تعداد تقریباً 400 تک پہنچ گئی ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ کے علاقے نصیرت میں ایک کیمپ میں یرغمالیوں کی موجودگی کی نشاندہی پر آپریشن کیا گیا اور 4 یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اس کیمپ پر وحشیانہ بمباری کی گئی۔

غزہ کی سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں اب تک 210 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جب کہ سیکڑوں کے تعداد میں فلسیطنی زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد ان 4 افراد کو نوا میوزک فیسٹول سے یرغمال بنایا تھا ، جنہیں کل کے آپریشن میں رہا کروایا گیا۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے بازیاب کرائے گئے یرغمالیوں کی شناخت 25 سالہ نوا ارگمانی، 21 سالہ الموگ میر جان، 27 سالہ آندرے کوزلوف اور 40 سالہ شلومی زیو کے طور پر کی گئی ہے۔

بعد ازاں، اسرائیلی فوج نے ان یرغمالیوں کی رہائی کی فوٹیج بھی شیئر کی جس میں چاروں قیدیوں کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے رہائی اور پھر تل ابیب ہسپتال میں اہلخانہ سے ملنے کے مناظر شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں اب بھی 116 یرغمالی باقی ہیں جن میں سے 41 ہلاک ہوچکے ہیں، حماس نے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس آپریشن کے بعد غزہ میں مزید خونی کارروائیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے ایسی مزید کارروائیاں کرے گا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے قیدیوں کی واپسی کو خوش آئند قرار دیا، ساتھ ہی دیگر قیدیوں کی واپسی کے لیے آپریشن جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

امریکی مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان نے واضح کیا امریکا، قیدیوں کی واپسی کی حمایت کرتا ہے، چاہے وہ مذاکرات کے ذریعے رہا کیے جائیں یا پھر انہیں کسی اور طریقے سے رہائی ملے۔

حماس نے آپریشن کو اسرائیلی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 8 ماہ بعد 4 قیدی رہا کروا پانا اسرائیلی کامیابی نہیں ناکامی ہے، ساتھ ہی واضح کیا فلسطینی اسرائیل کے سامنے نہیں جھکیں گے، اور اب بھی بڑی تعداد میں یرغمالی حماس کے پاس ہیں۔

حماس کی القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا کہ نصیرات میں اسرائیل نے جو قتل عام کیا اس سے یرغمالیوں کو نقصان پہنچا، اسرائیل نے 4 قیدی رہا کرائے، ساتھ ہی کچھ قیدی مارے بھی گئے، جب کہ اسرائیلی آپریشن سے قیدیوں کی حالت خطرے میں پڑ گئی۔

دوسری جانب حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس آپریشن میں امریکی مدد نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ امریکا اسرائیل کے جنگی جرائم میں برابر کا شریک ہے۔

install suchtv android app on google app store