ہفتے کی صبح غزہ سے اسرائیل پر 5000 راکٹ فائر کیے گئے جس کے بعد فلسطین اور اسرائیل میں جنگ چھڑ گئی، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے اسرائیل پر زمین، سمندر اور فضا سے حملے جاری ہیں جس میں صیہونی فوجیوں سمیت کم ازکم 100 اسرائیلی ہلاک، سیکڑوں زخمی اور درجنوں یرغمال بنالیے گئے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین اور اسرائیل کے درمیان نئی جنگ چھڑ گئی، غزہ سے اسرائیل پر ہزاروں راکٹ حملے ہوئے، غزہ سے راکٹ حملوں کے بعد تل ابیب سمیت پورے اسرائیل میں جنگ کے سائرن گونج اٹھے۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کے جنگجو غزہ پٹی کے ارد گرد یہودی بستیوں کو نشانہ بنایا،جنگجوؤں کا دعویٰ ہے کہ سرحدی باڑ کے قریب اسرائیلی بکتر بند پر حملہ کرکے اس میں موجود اسرائیلی اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
حماس لیڈر محمد دائف نے اعلان کیا کہ ہم نے یہ کہنے کا فیصلہ کر لیا کہ بس بہت ہو چکا۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کی القسام بریگیڈ نے پہلے ہزاروں راکٹ داغے اور پھر پیدل دستے سرحدی باڑ توڑ کر اسرائیل میں داخل ہوئے، القسام بریگیڈ کے مزاحمت کار موٹرگلائیڈرز کے ذریعے فضا سے بھی اسرائیل میں داخل ہوئے۔
حماس کے اچانک حملے کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے سرحدی بیس خالی کرا لیے گئے ہیں، حماس نے اسرائیل میں اپنی سہ طرفہ کارروائی کو" آپریشن الاقصیٰ فلڈ" کا نام دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پر فضائی حملے شروع کردیے جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق بیس فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں، اسرائیلی فوج کے حملوں سے غزہ میں فلسطینی وزارت داخلہ کی عمارت بھی تباہ ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھییں: اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملے جاری، 200 فلسطینی شہید، سیکڑوں زخمی
خیال رہے کہ اسرائیل نے2007 میں غزہ پر حماس کےکنٹرول کے بعد سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
فلسطینی شہریوں کی جانب سے حماس کی کارروائی کا خیر مقدم
عرب میڈیا کے مطابق مغربی کنارےمیں جشن کاسماں ہے اور فلسطینی شہریوں کی جانب سے حماس کی کارروائی کا خیر مقدم کیا گیا۔
مقبوضہ بیت المقدس،نابلس سمیت متعددعلاقوں میں فلسطینیوں کاسڑکوں پرجشن منایا گیا۔
واضح رہے کہ سال 2023 میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 200سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔