ایرانی سفیر کا امریکا کو سخت جواب

  • اپ ڈیٹ:
سید محمد علی حسینی فائل فوٹو سید محمد علی حسینی

اسلام آباد میں تعینات جمہوریہ ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے امریکہ کی جانب سے ایران کی اقوام متحدہ کے خواتین کی حیثیت کے بارے میں کمیشن سے رکنیت معطل کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی اقدام  قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اقتصادی اور اجتماعی کونسل کے خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن CSW (ECOSOC) میں ایران کی رکنیت ختم کرنے کی قرارداد کی منظوری ایک معاندانہ اور سیاسی عمل کے طور پر سمجھا جاتا ہے، جس کی کسی بھی قسم کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔اس وقت امریکہ بین الاقوامی تنظیموں کے غیر قانونی استعمال کا سہارا لے کر متنی اور تصوراتی خامیوں کو بین الاقوامی برادری کے دیگر ارکان کے خلاف بروئے کار لا رہا ہے۔

ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ قانونی طور پر منتخب ہونے والے خواتین کی حیثیت کے کمیشن کے ممبر کو معطل کرنا بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے اور ایرانی خواتین کے سیاسی، معاشی، سماجی اور تعلیمی حقوق کے فروغ کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ امریکہ کا یہ اقدام ان آزاد ممالک کی توہین بھی ہے جن ممالک نےگزشتہ سال کمیشن اف ویمن اسٹیٹس میں ایران کی رکنیت کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

سید محمد علی حسینی نے مزید کہا کہ امریکہ نے ایران کے اندرونی واقعات سے فائدہ اٹھایا اور عدم آگاهی کی بنیاد اور اپنے مالی اعانت یافتہ اور تعاون یافتہ میڈیا کے ذریعہ ایران میں انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کے جھوٹے الزامات پر مبنی غلط معلومات کو جاری کیا۔

انھوں نے کہا کہ ایران میں تاہم ایرانی خواتین متحرک اور باشعور ہیں اور اپنی قابلیت کی بنیاد پر اپنی ترقی کے لیے کوشاں ہیں اور اس کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھی گی۔ امریکہ نے ایران کی خواتیں کی حیثیت سے متعلق کمیشن میں رکنیت ایرانی خواتین کو ان کے حقوق سے محروم سے رکھنے کے لیے معطل کر دی لیکن ایران اقوام متحدہ کی تنظیم کو اپنے نقطہ نظر کے اظہار کے لیے استعمال کرے گا۔

واضح رہے کہ امریکہ کی طرف سے ایک منفی عمل بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے کے آزاد ممالک کے حقوق اور مفادات کے خلاف اختیار کیا گیا ہے جو بین الاقوامی قانونی ادارے کے طریقہ کار کا سیاسی اور آلہ کار کے طور پر استعمال غیر جانبداری اور خودمختاری کے اصولوں اور ممالک کی خودمختاری اور غیر جانبداری کو نظرانداز کرنے کیساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کے عمومی اصولوں کی نفی کرتا ہے یہ امر بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اداروں کی ناکامی کا باعث بن سکتا ہے۔ ایک ناقص اور غیر قانونی طریقہ کار کا استعمال جسکی اقوام متحدہ کی خواتین کی حیثیت کے کمیشن کی اقتصادی اور سماجی کونسل ECOSOC کے پروسیجر میں کوئی گنجائش نہیں ایک بین الاقوامی ادارے کی ساکھ کو متاثر اور اسے ایک مخصوص گروپ کے مفادات کے تابع بناتی ہے۔

ویمن اسٹیٹس کمیشن میں ایران کی رکنیت کی معطلی ایران کو بین الاقوامی ایونٹس میں شرکت سے نہیں روکتی۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران بین الاقوامی تنظیموں میں اپنے حقوق کا تحفظ کا بھرپور کوشش کرے گا اور اس کے لیے بھرپور جدوجہد کریں گے کہ اگلے سال دوبارہ خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن کی رکن بنیں۔خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایران کی کوششوں اور ایرانی خواتین کی کامیابیوں کہ ایسے وقت میں نظر انداز انداز کیا جا رہا ہے جب بین الاقوامی حقوق اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی امریکہ اور یورپ میں روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں۔

امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد جو کہ انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کی بنیادی خلاف ورزی کرنے والا ایک مسلمہ طور پر ثابت شده ملک ہے، ایک مضحکہ خیز اقدام ہے، انسانی حقوق کے نام نہاد اس حامی نے یکطرفہ ظالمانہ پابندیاں عائد کر کے ایران کے لاکھوں لوگوں اپنے ناقابل تنسیخ حقوق بشمول معاشی ترقی،دوا، ویکسین وغیرہ سے روک رکھا ہے جبکہ امتیازی سلوک اور تشدد ،انسانی حقوق اور انسانی وقار کے منافی امریکی اقدامات کےاعداد و شمار اور ریکارڈ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکہ سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور یکطرفہ پابندیاں جو اس ملک کی طرف سے لگائی گئی ہیں اوراس کے ذریعے لاکھوں لوگوں کی قیمتی جانوں کو خطرہ میں ڈالنے پر جوابدہ ٹھرانا چاہیے۔

install suchtv android app on google app store