امریکی پابندیوں کے بعد چینی اسمارٹ فون کمپنی ہواوے نے گوگل اینڈرائڈ اور ایپل آئی او ایس کے مقابلے میں اپنا آپریٹنگ سسٹم "ہارمنی او ایس" ڈویلپرز کے لیے لانچ کر دیا ہے تاہم اسمارٹ فونز پر اسے اگلے برس یعنی 2021 میں لانچ کیا جائے گا۔
شینزین میں ہونے والی اپنی ڈویلپرز کانفرنس کے دوران ہواوے نے کہا کہ یہ آپریٹنگ سسٹم آج سے اسمارٹ واچز ، کاروں اور ٹی وی کے ڈویلپرز کے لیے دستیاب ہے تاہم اسمارٹ فون ڈویلپرز کے لیے یہ آپریٹنگ سسٹم اس سال کے آخر میں لانچ کریا جائے گا۔
یاد رہے کہ ہواوے نے 2019 میں امریکی کمپنی گوگل کے اینڈرائڈ او ایس کے مقابلے میں اپنا آپریٹنگ سسٹم لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا نام "ہارمنی او ایس" رکھا گیا ہے۔
ہواوے سربراہ رچرڈ یو کا کہنا ہے کہ اس آپرٹنگ سسٹم کی مختلف پلیٹ فارمز کام کرنے کی صلاحیت اسے گوگل اینڈرائڈ اور ایپل آئی او ایس سے منفرد بناتی ہے جب کہ یہ مکمل طور پر اوپن سورس ہو گا (یعنی کوئی بھی کمپنی یا ڈویلپر اس کے کوڈ کو استعمال کر سکے گا)۔
انہوں نے ڈویلپرز سے کہا کہ آپ اپنی ایپس ڈویلپ کرکے تمام ڈیوائسز پر استعمال کر سکیں گے۔
یاد رہے کہ گوگل کا اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم بھی اوپن سورس ہے لیکن اس میں گوگل کی کمرشل ایپس یعنی یوٹیوب اور پلے اسٹور دستیاب نہیں ہوتے۔ یہ اینڈرائڈ سسٹم اس وقت ایمازون فائر ٹیبلٹس اور ہواوے کے P40 pro plus اسمارٹ فون میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
ہواوے کی جانب سے اس آپریٹنگ سسٹم کو لانچ کرنے کی بنیادی وجہ امریکا کی جانب سے ہواوے پر عائد پابندیاں ہیں جس کی وجہ سے گوگل اپنی سروسز ہواوے کو نہیں دے سکتا۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ہواوے کے ہارمنی او ایس میں اینڈرائڈ کے مقابلے کیا فائدے صارفین کو ملیں گے۔