ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے روبوٹ کے سبب ہونے والے نقصانات کو محدود کرنے کے لیے روبوٹس کے لیے آئین تشکیل دے دیا۔
گوگل اپنے ماتحت کام کرنے والے ڈیپ مائنڈ روبوٹک ڈویژن سے پُر امید ہے کہ ایک روز ایسا مددگار روبوٹ بنا سکے گا جو گھر صاف کرنے یا کھانا بنانے جیسے حکم کی تعمیل کر سکے۔لیکن بظاہر ایک سادہ سی درخواست روبوٹ کی سمجھ سے بالا ہونے کے ساتھ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے یعنی کسی ربوٹ کو شاید یہ معلوم نہ ہو کہ گھر کو اس طریقے صاف نہیں کیا جانا چاہیئے کہ گھر کے مالک کو نقصان پہنچے۔
گوگل کی جانب سے نئے سسٹمز کا ایک سیٹ پیش کیا گیاہے جس کے متعلق کمپنی کا خیال ہے کہ یہ ایسے روبوٹ بنانے میں آسانی فراہم کرے گا جو مدد کرنے اور بغیر نقصان پہنچائے مدد کرنے کے قابل ہوں گے۔ ان سسٹمز کا مقصد روبوٹس کو تیزی سے فیصلہ کرنے اور ان کے اطراف ماحول کے متعلق بہتر سمجھ اور سمت شناسی میں مدد دینا ہے۔
اس کامیابی میں آٹو آر ٹی نامی نیا سسٹم شامل ہے جو انسانوں کے مقاصد سمجھنے کے لیے مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتا ہے۔ یہ سسٹم ایسا لارج لینگوئج ماڈل (ایل ایل ایم) کو استعمال کرتے ہوئے کرتا ہے۔
یہ سسٹم روبوٹ میں نصب کیمروں سے ڈیٹا لیتا ہے اور اس کو وژوئل لینگوئج ماڈل (وی ایل ایم) میں بھیج دیتا ہے، جو ماحول اور اس میں موجود چیزوں کو سمجھتے ہوئے الفاظ میں بیان کرسکتا ہے۔ اس ڈیٹا کو بعد میں ایل ایل ایم میں بھیج دیا جاتا ہے جو ان الفاظ کو سمجھتا ہے، ممکنہ کاموں کی فہرست بناتا ہے اور پھر یہ فیصلہ کرتا ہے کہ کن کاموں کو انجام دیا جانا چاہیئے۔
تاہم، گوگل نے یہ بھی واضح کیا کہ ان روبوٹس کو اپنی روز مرہ زندگی کا حصہ بنانے کے لیے لوگوں کو ضرورت ہوگی کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ روبوٹ محفوظ رویہ اختیار کریں گے۔ اس لیے آٹو آر ٹی میں فیصلہ سازی کرنے والے ایل ایل ایم میں گوگل نے روبوٹ کانسٹیٹیوشن شامل کیا ہے۔
گوگل کے مطابق یہ سیٹ حفاظت پر مبنی یاد دہانیاں ہیں جن کی پاسداری ربوٹس کاموں کا انتخاب کرتے وقت کرتے ہیں۔