فنانس بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش، لگژری اشیاء پر سیلز ٹیکس 17 سے 25 فیصد کرنے کی تجویز

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے فائل فوٹو وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے منی بجٹ پیش کررہے ہیں۔ اسحٰق ڈار نے پارلیمنٹ میں منی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ فنانس سپلیمنٹری بل 2023 کو متعارف کرا رہا ہوں جس میں مزید ٹیکسز عائد کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کہ میں فانس سپلیمنٹری بل پر اس ایوان کو اعتماد میں لوں، میں آپ کی اجازت سے ماضی قریب کی معاشی تاریخ کا ایک مختصر جائزہ پیش کرنا چاہتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کے پانچ سالہ دور میں مجموعی قومی پیداوار کے حجم 112ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ پی ٹی آئی کے چار سالہ دور حکومت میں ناقص معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں صرف 26ارب ڈالر کا جی ڈی کا اضافہ ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ جب 2013 میں میاں نواز شریف کی وزیر عظمیٰ میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تو پاکستان میں فی کس 1389ڈالر تھی، اس میں مضبوط معاشی پالیسیوں اور ہمارے قائد نواز شریف کے وژن کی بدولت یہ 379 ڈالر کے واضح اضافے کے ساتھ 1768ڈالر تک پہنچ گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آنے والی حکومت اپنے سطحی قسم کے اقدامات کی وجہ سے چار سال کے عرصے میں فی کس آمدن میں صرف 30ڈالر کا اضافہ کر کے اس آمدنی کو 1798 ڈالر تک لے جا سکی۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی 2018 میں مارکیٹ کیپیٹلائزیشن 100ارب ڈالر کے قریب تھی اور پاکستان پر سرمایہ داروں کے اعتماد کو ظاہر کرتی تھی، اس کو پی ٹی آئی کی حکومت نے 26اربن ڈالر پر لا کر کھڑا کیا، یہ سرمایہ داروں کے پی ٹی آئی حکومت پر عدم اعتماد پر ظاہر کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) ملکی قرضوں میں ہمیشہ کم سے کم اضافے کی کوشش کرتی ہے لیکن 2018 میں پی ٹی آئی حکومت آئی تو 1947 سے اس سال تک پاکستان کے مجموعی قرضوں کا حجم 24ہزار 953 ارب تھا جو پی ٹی آئی کے چار سالہ دور حکومت میں بڑھ کر 44ہزار 383ارب ہو گیا، یہ قرضوں کا حجم جو 2018 میں جی ڈی پی کا 63.7 فیصد تھا، وہ بڑھ کر 2022 میں 73.5 فیصد ہو گیا ، اس کے نتیجے میں ہماری سالانہ قرضوں کی سروسنگ بدقسمتی سے پانچ ہزار ارب روپے سے تجاوز کر جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ 2013 سے 2018 کے دوران پائیدار بلند شرح نمو کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت دنیا میں 24ویں نمبر پر آ گئی تھی، دنیا کے معتبر ادارے پاکستان کی ترقی کے معترف تھے، جاپان کے معروف ادارے جیٹرو نے براہ راست ڈائریکٹ سرمایہ کاری کے حوالے سے دنیا کو دوسرا پسندیدہ ملک قرار دیا تھا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اسی طرح پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں نمبر ایک پر تھی، 18-2017 میں معیشت کی شرح نمو چھ فیصد سے تجاوز کر چکی تھی، افراط زر کی شرح 5فیصد تھی، کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی صرف اوسطاً دو فیصد تھی، ان حالات میں اس ملک میں اچانک ایک غیرسایسی تبدیلی لائی گئی جس نے ایک کامیاب اور بھرپور مینڈیٹ کی حامل حکومت کو اپاہج کر کے رکھ دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت کی جانب سے آرڈیننس جاری کرنے سے ’انکار‘ کے فوری بعد وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ٹیکس ترمیمی بل، فنانس بل 2023 کی منظوری دی گئی تھی۔

ابتدا میں حکومت نے ایک کھرب 70 ارب روپے کے فنڈز اکٹھے کرنے کے لیے ’ٹیکس اور نان ٹیکس اقدامات‘ متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

تاہم آخری لمحات میں اس نے نان ٹیکس اقدامات بالخصوص ایک کھرب روپے اکٹھے کرنے کے لیے فلڈ لیوی کی تجویز چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

رات گئے ہونے والی پیش رفت میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مقامی سطح پر تیار ہونے والی سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کے لیے ایس آر او 178 جاری کیا جس سے تمباکو کی مصنوعات پر عائد ٹیکس سے 60 ارب روپے اکٹھے ہوں گے۔

اس کے علاوہ حکومت جنرل سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے سے مزید 55 ارب روپے حاصل کرے گی۔

اس کے علاوہ بقیہ 55 ارب روپے ہوائی جہاز کے ٹکٹس، چینی کے مشروبات پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھا کر اور ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے اکٹھے کیے جائیں گے۔

install suchtv android app on google app store