پاکستانی ٹیم کے کرکٹ ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے بعد کپتان بابر اعظم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بہت زیادہ ’مایوس‘ اور اپنی کپتانی بچانے کے لیے دباؤ کا شکار ہیں جب کہ ان کی ٹیم مسلسل دوسرے میگا ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں ناکام رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق انگلینڈ کے ہاتھوں 93 رنز کی شکست نے پاکستان کے میگا ایونٹ سے باہر ہونے پر مہر لگا دی جب کہ 1992 کی چیمپئن ٹیم کی فائنل فور میں پہنچنے کی معمولی امیدیں بھی دم توڑ گئیں۔
سابق کپتان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجا نے کہا کہ 29 سالہ بابر اعظم ملک میں سامنے آ نے والے پر ردعمل پر مایوس تھے۔
روایتی حریف بھارت کو 8 میں سے 8 میچ جیت کر ناقابل شکست رہتے ہوئے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بنتے ہوئے دیکھ کر پاکستانی شائقین کا غم و غصہ شدید تر ہوگیا۔
احمد آباد میں ایک لاکھ سے زیادہ شائقین کے سامنے بھارت کے ہاتھوں سات وکٹوں سے شکست سمیت پاکستان اپنے 9 میں سے 5 میچوں میں فتح سے محروم رہا۔
یہ اپنے پڑوسی ملک کے خلاف 8 ورلڈ کپ مقابلوں میں بھارت کی آٹھویں فتح تھی، روایتی حریف کے خلاف شکست کے علاوہ پاکستان تاریخ میں پہلی بار افغانستان سے بھی ہارا۔
بابر اعظم نے ورلڈ کپ میں 40 کی اوسط سے چار نصف سنچریوں کے ساتھ 320 رنز بنائے، وہ اس وقت بھی آئی سی سی رینکنگ میں دوسرے بلے باز ہیں، ان کے عالمی کرکٹ میں تقریباً 13 ہزار رنز ہیں۔
تاہم بھارت میں ان کی کپتانی پر سوالات اٹھائے گئے جب کہ انہیں فیلڈ سیٹنگز میں جارحانہ سوچ کی کمی کا ذمے دار قرار دے کر بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
قومی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر نے کہا کہ میں بابر اعظم کے پیچھے ہوں، وہ میرے بہت قریب ہیں، وہ ایک نوجوان ہیں جسے رہنمائی کی ضرورت ہے۔
بابر اعظم 2020 سے ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ ٹیم کے کپتان ہیں۔
مکی آرتھر نے مزید کہا کہ وہ اب بھی ہر وقت سیکھ رہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ وہ بہت ہی عمدہ بلے باز ہیں، وہ اپنی کپتانی سے متعلق ہر روز سیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں انہیں سیکھنے کا وقت دینا ہوگا، ایسا کرنے کے دوران آپ غلطیاں کرتے ہیں، جب آپ ان غلطیوں سے سیکھتے ہیں تو غلطیاں کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔
ملک میں مداحوں کی جانب سے مایوسی، غم و غصے کے اظہار کے باوجود بابر اعظم اور ان کی ٹیم کو بھارت میں ہمدردی کے جذبات ملے۔
گزشتہ 7 برسوں کے بعد پہلی بار بھارتی سرزمین پر کھیلنے والا پاکستانی اسکواڈ میچ اور ٹریننگ سیشن کے علاوہ عملی طور پر ہوٹل کے کمروں تک محدود تھا، اگر انہوں نے اپنے ہوٹل سے باہر کہیں جانا چاہا تو سیکیورٹی حکام کھلاڑیوں اور اسکواڈ کے ارکان کے ساتھ موجود رہے۔
مکی آرتھر نے بھارت میں درپیش صورتحال کا موازنہ کووڈ لاک ڈاؤن کی صورتحال سے کیا۔
رمیز راجا سمجھتے ہیں کہ بابر اعظم کرکٹ بورڈ اور ٹیم میں ہونے والی تبدیلیوں پہلا شکار بن سکتے ہیں ہے جو اکثر تنازعات سے دوچار رہتا ہے۔
رمیز راجا نے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے پروگرام ’ٹیسٹ میچ اسپیشل‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم پر اتنا زیادہ دباؤ ہے کہ وہ کپتانی چھوڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ورلڈ کپ ہے، اس لیے آپ کو کسی نہ کسی طرح تنقید برداشت کرنی پڑے گی۔
رمیز راجا نے مزید کہا کہ اس ٹیم کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اس میں جدید دور کی کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت ہے لیکن وہ تھوڑی ہچکچاہٹ اور ڈر کے ساتھ کھیلتی ہے۔