چیئرمین نیب کو خاموشی کے بجائے اپنے افسران کیخلاف ایکشن لینا چاہیے: بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی فائل فوٹو چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب آغا سراج کےگھرپرچھاپہ کی تحقیقات کریں ورنہ ہمیں تحقیقات کرنا پڑے گی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ چیئرمین نیب نےآغاسراج درانی کےگھر پرچھاپہ کےخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔

انہوں نے کہا کہ آغا سراج درانی کی گرفتاری کے بعد شواہد کے لیے ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اس پر چیئرمین نیب اپنے ماتحت افسران کا احتساب کریں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اظہار یکجہتی کا پیغام دینے کے لیے سندھ اسمبلی آیا ہوں۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ جیسا کہ پورے پاکستان کو پتہ ہے کہ سندھ اسمبلی وہ اسمبلی ہے جس نے پاکستان کی قرارداد پاس کی،اس وقت کی اسمبلی میں بھی آغا سراج درانی کے رشتے دار موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی پیپلزپارٹی کا عہدہ نہیں ہے، یہ ایک ایک آئینی عہدہ ہے جسے ایوان کے اراکین کی جانب سے منتخب کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی پاکستان کا ایک بڑا سیاسی نام ہیں،ان کے والد بھی سندھ اسمبلی کے اسپیکر رہ چکے ہیں،اسپیکر کا عہدہ اہم ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے پر ایک افسوسناک اور شرمناک حملہ کیا گیا جب مشرف کے بنائے ہوئے ادارے نے آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اسلام آباد سے آغا سراج درانی کی گرفتاری شرمناک عمل ہے،قابل مذمت ہے اور میں اس کی مذمت کرتاہوں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ نیب کا آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام ویسا ہی ہے جیسے کوئی پولیس آفیسر کسی بےگناہ شخص کو پکڑے اس پر کوئی چرس ڈال دیں اور 2 بوتل شراب کا الزام ڈال کر اسے اندر بند کردیں۔

انہوں نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام کسی پر بھی لگ سکتا ہے اور یہاں ہر پاکستانی کے لیے ایک قانون نہیں ہے، اسپیکر سندھ اسمبلی کو صرف الزام کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا اگر ثبوت ہوتا تو وہ پیش کرتے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گرفتاری کے بعد آغا سراج درانی کے گھر پر چھاپہ مارنا یہی پیغام دیتا ہے کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں تھا اور ثبوت ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ پھر جس طریقے سے چادر اور چاردیواری کو پامال کیا گیا یہ ہم برداشت نہیں کریں گے، یہ ہماری ثقافت،مذہب اور انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنایا گیا، بدتمیزی کی گئی اس پر پاکستان پیپلزپارٹی نے مذمت کی وزیراعلیٰ سندھ نے بھی مذمت کی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے چیئرمین نیب نے آج تک انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی پر، عورتوں کے خلاف تشدد پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ چیئرمین نیب اپنے ماتحت افسران کا احتساب کریں ورنہ ہمیں اس کی تحقیقات کرنی پڑے گی،ہمیں ایکشن لینا پڑے گا۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ نیب کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے،میں جانتا ہوں کہ یہ کالا قانون ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی لیےشہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنے چارٹر آف ڈیموکریسی میں، اپنے منشور میں کہا تھا کہ ہمیں نیب کو ختم کرنا ہے یہ ہماری بھی ناکامی ہے کہ ہم نیب میں کوئی اصلاحات یا اس مشن کو پورا نہیں کرسکے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ نیب ایک ایسا ادارہ ہے کہ اگر اس میں آپ فرشتہ بھی چیئرمین نیب بنادیں تو تب بھی سیاسی انتقام ہی ہوگا کچھ اور نہیں۔

install suchtv android app on google app store