حکومت سندھ کا کراچی، حیدرآباد اور دادو میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن اور دیگر صوبائی وزرا فائل فوٹو وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن اور دیگر صوبائی وزرا

سندھ حکومت نے 15 جنوری کو کراچی، حیدرآباد اور دادو میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کردیا جبکہ کراچی اور حیدرآباد میں حلقہ بندیاں ختم کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے اجلاس سے قبل سندھ کابینہ نے اپنا ایک اجلاس ملتوی کر دیا تھا جس میں اس معاملے کو اٹھائے جانے کی توقع تھی۔

یہ فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد کیا گیا جس کی صدارت پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کی جس میں وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزراء اور پارٹی کے کراچی چیپٹر کے ضلعی صدور سمیت دیگر نے شرکت کی۔

پیپلز پارٹی کے اجلاس سے قبل سندھ کابینہ نے اپنا ایک اجلاس ملتوی کر دیا تھا جس میں اس معاملے کو اٹھائے جانے کی توقع تھی۔

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن سندھ نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ نے کابینہ کے اجلاس میں امن و امان کی صورتحال کے ساتھ ساتھ درپیش خطرات کے حوالے سے آگاہ کیا، آپ کو معلوم ہے کہ ایک دہشت گرد تنظیم کی جانب سے ایک خط جاری کیا گیا تھا جس میں مختلف جماعتوں کے نام لکھے ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد آئی جی سندھ نے آگاہ کیا کہ سندھ میں بھی حملے کا خطرہ موجود ہے جبکہ اس کے علاوہ 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیت ہوئی اور اس پر حملے کا خطرہ بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سندھ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پہلے سے ایک خط لکھ چکی ہے کہ ڈسٹرکٹ دادو میں ابھی بھی سیلاب کا پانی موجود ہے اس لیے جب تک وہاں بارشوں اور سیلاب کا پانی موجود ہے، الیکشن ملتوی کیے جائیں کیونکہ وہاں انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکے گا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت میں ہمارے اتحادی متحدہ قومی موومنٹ کا دیرینہ مطالبہ تھا اور انہیں حلقہ بندیوں پر کچھ اعتراضات تھے تو چونکہ ایم کیو ایم اتحادی ہے لہٰذا ہم چاہتے ہیں کہ اتحادی جماعتوں کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے مطالبات پر سیکشن 10(1) کے تحت سندھ کابینہ یونین کونسل کے حوالے سے نوٹیفکیشن سے دستبردار ہو گئی ہے اور اس کے بعد ناصر حسین شاہ، سعید غنی اور تیمور تالپور پر مشتمل ذیلی کمیٹی کو یہ نوٹیفکیشن دے دیا گیا ہے تاکہ وہ دوبارہ ان نمبروں کا تعین کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابقہ نوٹیفکیشن سے دستبردار ہونے کے بعد نیا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کو جاری کردیا جائے گا جس کے بعد ذیلی کمیٹی تمام آبادی کو دیکھنے کے بعد ایک مرتبہ پھر یہی عمل کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد حیدرآباد، دادو اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے لیکن 15 تاریخ کو ڈسٹرکٹ ٹنڈو الہ یار، بدین، سجاول، ٹھٹہ، ٹنڈو محمد خان ڈسٹرکٹ اور مٹیاری میں سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے اور وہاں کے لوگ الیکشن کی مکمل طور پر تیار کریں اور وہاں الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ دہشت گردی کے خطرے کے علاوہ نفری کی کمی کا مسئلہ بھی درپیش ہے کیونکہ کچھ جماعتوں نے فوج اور رینجرز کو تعینات کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا لیکن سرحدوں کی صورتحال کے ساتھ ساتھ پاک فوج مختلف محازوں پر دہشت گردوں سے لڑائی کررہی ہے اس لیے جی ایچ کیو نے بھی بلدیاتی انتخابات کے لیے سیکیورٹی کی فراہمی سے معذرت کر لی ہے۔

اس کے علاوہ حکومت سندھ کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد میں حلقہ بندیاں ختم کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

install suchtv android app on google app store