لاہور ہائیکورٹ نے اتوار کے روز لاہور شہر میں کمرشل سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ اس حکم کا تعلق اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت سے ہے، جس کی صدارت جسٹس شاہد کریم نے کی۔
عدالتی حکم پر ڈپٹی کمشنر لاہور موسیٰ رضا نے مارکیٹوں کو صبح 10 بجے بند کرنے کا نوٹیفکیشن پیش کیا اور بتایا کہ ریسٹورنٹس کے لیے بھی رات 10 بجے بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ نوٹیفکیشن کا مقصد صرف کاغذ پر رہنا نہیں بلکہ اس پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے، تاکہ اسموگ میں کمی لائی جا سکے، کیونکہ ماحول میں آلودگی بڑھنے سے اسموگ مزید بڑھ رہی ہے۔
ماحولیاتی کمیشن کے ممبر نے عدالت کو بتایا کہ خیابان فردوسی کے قریب واسا نے کھدائی کا کام جاری رکھا ہوا ہے، جس کی وجہ سے ٹریفک جام کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔
جبکہ واسا کے لیگل ایڈوائزر عرفان اکرم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہر میں سیوریج سسٹم کی تبدیلی کے پروجیکٹس پر کام جاری ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر ان پروجیکٹس کی ٹائم لائن پیش کی جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے اتوار کے روز لاہور میں کمرشل سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ شادی ہالوں کی رات 10 بجے پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔
عدالت نے ہر سماعت پر محکمہ ماحولیات کے ڈائریکٹر سطح کے افسر کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے عملدرآمد رپورٹس طلب کر لی اور سماعت 7 نومبر تک ملتوی کر دی۔