دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں اضافے سے مزید علاقے خطرے کی زد میں آگئے

دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں اضافے سے مزید علاقے خطرے کی زد میں آگئے فائل فوٹو دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں اضافے سے مزید علاقے خطرے کی زد میں آگئے

پنجاب کے ضلع پاکپتن کے قریب ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آنے کے باعث دریائے ستلج کے کنارے آباد مزید دیہات زیر آب آگئے۔ بھارت سے آنے والا سیلابی ریلا دریائے ستلج میں پاکپتن کے مقام پراوورفلو کرگیا جس کے باعث ہزاروں ایکٹرفصلیں زیر آب آگئیں۔

ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ پچاس کے قریب گھر پانی کے گھیراؤ میں آچکے۔ مگرلوگ اب بھی وہیں رہنے پربضد ہیں۔

لوگ مال مویشیوں سمیت سیلابی پانی میں رہنے پر بضد ہیں۔ سیلاب متاثرین کا کہنا ہے کہ گھر چھوڑے تو مویشی زندہ نہیں رہیں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب کے مطابق پانی کی سطح میں اضافے سے قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، ملتان، لودھراں اور بہاولپور کے کئی اضلاع زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ قصور کے قریب گنڈا سنگھ والا سے ایک لاکھ 22 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے اور ہیڈ ورکس سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب دیکھا جارہا ہے جہاں پانی بہاؤ ایک لاکھ 71 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔

دریائے ستلج میں پانی تیز بہاؤ کے ساتھ آئندہ 2 روز کے دوران وہاڑی اور لودھراں کے دریائی علاقوں سے گزرنے کا امکان ہے۔

وہاڑی ضلعی انتظامیہ کے مطابق دونوں اضلاع میں دریائی علاقوں سے آبادی کا انخلا تیزی سے جاری ہے۔

وہاڑی میں تقریباً 80 فیصد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا جب کہ ضلع لودھراں میں انخلا کا کام جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے نے پیش گوئی کی ہے کہ 23 سے 25 اگست کے درمیان منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے، اضافی پانی کو منڈی بہاؤالدین کے قریب رسول بیراج کی جانب چھوڑا جائے گا جس سے آس پاس کے نشیبی علاقوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

install suchtv android app on google app store