رنگ روڈ کیس سے متعلق اینٹی کرپشن کا اہم فیصلہ سامنے آگیا

رنگ روڈ فائل فوٹو رنگ روڈ

ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس کا کہنا ہے کہ رنگ روڈ کیس کو باضابطہ طور پر نیب میں بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گوہرنفیس نے منصوبے کا پس منظر بیان کرتے ہوئے بتایا کہ جتنی بھی نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز تھیں انکی خریداری مارچ دو ہزار بیس میں شروع ہوئی، سابق کمشنر محمد محمود نے بغیر منظوری اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

ڈی جی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب گوہر نفیس نے بتایا کہ حکومتی منظوری کے بغیر دو ارب ساٹھ کروڑ روپے خرچ کئے گئے، رنگ روڈ کی الائنمنٹ میں تبدیلی سے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کو فائدہ پہنچایا گیا، جس کی وجہ سے راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں کمشنر راولپنڈی محمد محمود اور چیئرمین لینڈ ایکوزیشن وسیم تابش کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

وسیم تابش نےکرپشن کے بعد کروڑوں روپےکی جائیداد خریدی، سابق کمشنر محمد محمود کے اثاثہ جات کی انکوائری جاری ہے۔

ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس نے کہا کہ وزیراعظم کوبتایاگیا کہ رنگ روڈالائنمنٹ کی وجہ سےاموات ہوسکتی ہیں جس پر وزیراعظم نےکہا کہ رنگ روڈتو موٹر وےپرختم ہوگا،اس میں پچھوال شامل نہیں، وزیراعظم نے کمشنرصاحب کوبلاکرپوچھاتو بتایا گیا کہ رنگ روڈ کی الائنمنٹ چینج کی گئی ہے؟، کمشنرصاحب نےجواب دیاکہ نہیں الائنمنٹ چینج نہیں کی۔

واضح رہے کہ آج رنگ روڈ کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ،جہاں اینٹی کرپشن ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے سابق کمشنر راولپنڈی کیپٹن(ر)محمد محمود کو گرفتار کیا، بعد ازاں اینٹی کرپشن نے چیئرمین لینڈ ایکوزیشن وسیم تابش کو بھی حراست میں لیا۔

یاد رہے راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا تھا، انکوائری میں بتایا گیا کہ سابق کمشنر محمد محمود نے رنگ روڈ کی سمت میں غیر قانونی تبدیلی کرائی اور کنسلٹنٹس کی ملی بھگت کے ساتھ رنگ روڈ کی سمت تبدیلی کے لیے غیر قانونی طور پر بولیوں کا اشتہار دیا ، محمد محمود، سابق ایل اے سی وسیم تابش، سابق افسر عبداللہ بے قاعدگیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔

install suchtv android app on google app store