باجوڑ: جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکا، 40 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

  • اپ ڈیٹ:
باجوڑ: جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکا فوٹو: ٹوئٹر باجوڑ: جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکا

خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمیعت علمائے اسلام کے ورکرز کنویشن میں دھماکے کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر دھماکے کے بعد جگہ کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

پولیس نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکا ہوا ہے، دھماکا جمعیت علما اسلام کے ورکرز کنونشن میں ہوا۔ کنونشن میں شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

دھماکے میں 35 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے اور جاں بحق ہونے والوں میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکرٹری حمیداللہ حقانی بھی شامل ہیں۔

ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسرباجوڑ نے کہا ہے کہ زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور بھی منتقل کیا جا رہا ہے اور کئی کی حالت تشویشناک ہے۔

پولیس کے مطابق باجوڑ 35 سے زائد زخمی تیمرگرہ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے اب تک معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبرپختونخوا کا کہنا تھاکہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش تھا، جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹےکیےجارہےہیں۔

ریجنل پولیس آفیسر مالاکنڈ ناصر ستی نے بھی بتایاکہ باجوڑ دھماکہ خودکش لگتا ہے، تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: باجوڑ دھماکا: صدر، وزیراعظم سمیت سیاسی و مذہبی رہنماوٴں کا اظہار مذمت

جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے ترجمان عبدالجلیل جان نے بتایاکہ ورکرز کنونشن میں 4 بجے کے قریب مولانا لائق کی تقریرکے دوران دھماکا ہوا۔

انہوں نے بتایاکہ ایم این اے مولانا جمال الدین اورسینیٹر عبدالرشید بھی کنونشن میں موجود تھے جبکہ تحصیل خار کے امیرمولانا ضیاء اللہ دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔

install suchtv android app on google app store