چوہدری انورالحق نے بطور وزیراعظم آزاد جموں اور کشمیر کےعہدے کا حلف اٹھا لیا

چوہدری انورالحق نے بطور وزیراعظم آزاد جموں اور کشمیر کےعہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں فائل فوٹو چوہدری انورالحق نے بطور وزیراعظم آزاد جموں اور کشمیر کےعہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ’فارورڈ بلاک‘ کے چوہدری انورالحق نے آزاد جموں اور کشمیر کے 15ویں وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے بعد ریاست میں قانون کی حکمرانی اور میرٹ قائم کرنے کا عزم کیا ہے۔

آزاد جموں اور کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود نے چوہدری انور الحق سے وزارت عظمیٰ کا حلف لیا جہاں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ میں یہ وعدہ نہیں کروں گا کہ ریاست میں فرشتوں کی حکمرانی قائم ہوگی اور یہ یک ہی دن میں جنت نما نظر آئے گی کیونکہ تبدیلی میں وقت لگتا ہے، تاہم جیسے ہی حکومت سازی کا ابتدائی مرحلہ مکمل کریں گے، آپ کو ایک واضح تبدیلی نظر آئے گی۔’

وزیراعظم چوہدری انور الحق نے کہا کہ سسٹم میں بہتری لانے کے لیے وقت درکار ہے، اس لیے میں اپنے تمام اتحادیوں پر زور دیتا ہوں کہ صبر اور بہادری سے میرا ساتھ دیں۔

حلف بردار تقریب میں تقریباً تمام اپوزیشن اور ’فارورڈ بلاک‘ کے اراکین نے شرکت کی جبکہ ابتدائی تقریب میں پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے بھی شرکت کی لیکن مبینہ طور پر پرویز خٹک کی طرف سے فون کال آنے کے بعد وہ وہاں سے چلے گئے۔

تقریب میں شرکت کرنے والے سابق سینیئر وزیر خواجہ فارق احمد کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی قیادت کی طرف سے کہا گیا کہ جب تک انور الحق اپنی پوزیشن واضح کریں، ہمیں اس تقریب سے خود کو دور رکھنا چاہیے۔

وزیراعظم چوہدری انور الحق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام سرکاری ملازمین بشمول بیوروکریٹس کو آگاہ کرتا ہوں کہ اپنی توانائیاں عوام اور ریاست کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کریں یا پھر لمبی چھٹیوں پر چلے جائیں۔

انہوں نے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو خبردار کیا کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر متعلقہ مقامات پر اپنی حاضری یقینی بنائیں یا پھر نتائج کا سامنا کریں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آزاد جموں اور کشمیر میں حکومتیں کرپٹ رہی ہیں جنہوں نے عوام کے وسائل کو بے رحمانہ طریقے سے لوٹا ہے اور اس سلسلے میں وہ جلد ہی ثبوت پیش کریں گے۔

چوہدری انور الحق نے کہا کہ احتسابی نظام حقیقی معنوں میں منصفانہ بنایا جائے گا۔

مسلئہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ جموں اور کشمیر ناقابل تقسیم اتحاد ہے اور ان کی موجودگی میں تقسیم کے لیے کسی بھی فارمولے پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکتا۔

چوہدری انور الحق نے کہا کہ تحریک آزادی کی بیس کیمپ کی حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے میں تقسیم کیے گئے اپنے بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ میں اپنے مشترکہ مقصد کی جلد تکمیل کے لیے اندرون اور بیرون ممالک تک پوری طاقت سے ان کی آواز پہنچاؤں گا۔

افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’وہ ہمارے محافظ ہیں جنہوں نے اس ملک کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں‘۔

قبل ازیں انتخابات کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اگر وہ قانون کی حکمرانی قائم کرنے اور ریاست کے عوام کی خدمت کرنے میں ناکام رہے تو انہیں اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہوگا۔

چوہدری انور الحق نے کہا تھا کہ ایسی صورتحال کے بعد میں خود ہی منصب چھوڑ دوں گا اور قائدِ ایوان کے طور پر اپنے فرائض کی تکمیل کے عزائم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی اراکین کے علاوہ ریاست کے ہر شہری کو حق ہے کہ وہ میرا احتساب کرے بصورت یہ کہ وہ میرے قول و فعل میں تضاد پائیں۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ انہوں نے وزارت عظمیٰ کے الیکشن میں آزاد امیدار کی حیثیت سے حصہ لیا جہاں انہیں مشترکہ اپوزیشن کی حمایت حاصل تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر میری جماعت (پی ٹی آئی) اپنی طاقت پر الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوتی تو میں الیکشن میں حصہ نا لیتا، تاہم انہوں نے قیادت پر اعتماد کرنے کرنے پر پی ٹی آئی کے قانون سازوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔

بعدازں وزیراعظم سے حلف لینے کے بعد صدر بیرسٹر سلطان محمود نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وقار نور اور پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل ممتاز راٹھوڑ سے کابینا اراکین کا حلف لیا جن کے محکموں کا اعلان نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں ڈرامائی انداز میں اسپیکر چوہدری انوارالحق رات گئے ہونے والی ووٹنگ میں نئے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسپیکر انوارالحق کے انتخاب کے ساتھ ہی سابق وزیراعظم تنویر الیاس کی نااہلی کے بعد شروع ہونے والا جمود بھی ٹوٹ گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق قانون ساز اسمبلی میں نئے وزیراعظم کے لیے ووٹنگ جمعرات کو 1:25 بجے ہوئی اور چوہدری انوارالحق کو ایوان میں موجود تمام 48 ارکان نے ووٹ دیا، جن میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے 12، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے 7 اراکین شامل تھے اور ووٹ دینے والے دیگر 29 اراکین کا تعلق حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بشمول فارورڈ بلاک سے تھا، چار ارکان اس عمل میں شریک نہیں ہوئے جن میں سے دو پی ٹی آئی اور دو ارکان کا مقامی سطح کی دو جماعتوں سے تھا۔

واضح رہے کہ چوہدری انور الحق اگست 2021 میں اسمبلی کے اسپیکر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے جو کہ پی ٹی آئی میں 12 رکنی ’فارورڈ بلاک‘ بنانے اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) پر مشتمل 19 اراکین کے ساتھ اتحاد کرنے کے بعد انتخابات میں بلامقابلہ قائد ایوان منتخب ہوئے تھے۔

install suchtv android app on google app store