بڑی خبر؛ پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 28 ہوگئی

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا فائل فوٹو وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا

وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 28 ہے۔

اسلام آباد میں دیگر معاونین خصوصی فردوس عاشق اعوان اور ڈاکٹر معید یوسف کے ہمرا پریس کانفرنس کرتے ہوئے ظفر مرزا نے کہا کہ حکومت صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں اس وقت کوروناوائرس کےکنفرم 28کیسزہیں، پہلے 21 کیسز تھے لیکن دیگر 7 کیسز تفتان میں ایران سے آئے ہوئے افراد ہیں، ایک بچے کا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا اور ان کے ساتھ ایک خاتون کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا’۔

انہوں نے کہا کہ وہاں پر ایک اور خاتون کو ذیابیطس کا مسئلہ تھا ان کا بھی ٹیسٹ کیا گیا اس کے علاوہ افراد کا بھی ٹیسٹ کیا گیا جس کے بعد انہیں آئیسولیشن میں رکھا گیا اور ہسپتالوں تک پہنچادیا گیا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ہم نے تفتان میں ایک لیبارٹری بھی قائم کی ہے جہاں ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

تشخیصی کٹس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم مخصوص کٹس کی تعداد میں بتدریج اضافہ کر رہے ہیں اور اس وقت مطلوبہ تعداد موجود ہے اور بتدریج لیبارٹریوں میں بھی سہولت کو وسیع کررہے ہیں اور مزید اضافہ کریں گے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے اعلیٰ سطح کی قومی کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا میں کنوینر ہوں گا اور میں نے ہفتے کو پہلا اجلاس طلب کر لیا ہے، اس کمیٹی کو تشکیل دیا جانا اس لیے ضروری تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اہم فیصلے:

1- اعلیٰ سطح کی قومی رابطہ کمیٹی کی تشکیل

2- افغانستان اور ایران کے ساتھ مغربی بارڈر 2 ہفتے کے لیے مکمل بند

3- صرف 3 ایئرپورٹس سے بین الاقوامی پروازوں کی اجازت

4- عوامی اجتماعات پر پابندی عائد

5- شادی کی تقاریب پر دو ہفتے کی پابندی عائد

6- تمام تعلیمی ادارے 3 ہفتے بند رہیں گے

7- چیف جسٹس سے کچہریوں کو 3 ہفتوں کے لیے بند کرنے کی درخواست

8- وائرس کی آگاہی کے لیے میڈیا پر مہم

9- پاکستانیوں کے کرتارپور راہداری جانے پر پابندی

انہوں نے کہا کہ چمن کا بارڈر ہر طرح کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا گیا، قومی رابطہ کمیٹی اس فیصلے کا جائزہ لے گی، طورخم سمیت مغربی سرحد کو بند کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تفتان میں ایران سے زیارت کے بعد آنے والے افراد کو سرحد پر ہی 14 دن کے لیے قرنطینہ کے لیے رکھ دیں گے، اس کے لیے باریک بینی سے نظام بنایا گیا ہے کہ تمام زائرین کو مخصوصی بسوں کے ذریعےصوبائی حکومتوں کے حوالے سے کیے جائیں گے۔

ان کا کہناتھا کہ صوبائی حکومتیں ان کے حوالے سے مزید فیصلہ کریں گی اور وفاقی حکومت ان سے تعاون کرے گی۔

قومی سلامتی کمیٹی میں ایک اور اہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں صرف 3 ایئر پورٹس میں بین الاقوامی پروازوں کی اجازت ہوگی، جن میں لاہور، کراچی اور اسلام آباد شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ایئرپورٹس کو مخصوص کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں انتظامات ہوں گے، اس پر بھی رابطہ کمیٹی جائزہ لے گی اور وقتاً فوقتاً فیصلے کیے جائیں گے۔

ظفر مرزا نے کہا کہ حکومت پاکستان حفاظتی اقدامات کے تحت عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کررہی ہے، ہوسکتا ہے کہ بعض اجتماعات کے حوالے سے اچھا نہ گلے لیکن حفاظتی اقدامات ضروری ہے اس لیے بڑے اجتماعات پر پابندی ہوگی۔

اجتماعات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل سب سے بڑا اجتماع ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان میچوں کو خالی میدانوں میں کروایا جائے گا اور شائقین گھروں میں بیٹھ کر دیکھیں گے، اس طرح کے اقدامات دنیا میں بھی کیے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے اجتماعات کا جائزہ لیا تو شادیوں کے اجتماعات ہوتے ہیں اس لیے شادی ہالوں میں شادی کی تقاریب پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ پابندی دو ہفتوں کے لیے ہے جس کے بعد جائزہ لیا جائے۔

ظفر مرزا نے کہا کہ سنیما میں پابندی ہوگی وہاں ٹکٹوں کی فروخت نہیں ہوگی، کانفرنسز پر بھی پابندی عائد کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذہبی اجتماعات ایک حساس معاملہ ہوتا ہے اس لیے بڑی حکمت سے فیصلہ کرنا پڑتا ہے اور جلد بازی میں فیصلہ نہیں کرنا چاہتے ہیں، سلامتی کمیٹی نے مذہبی امور کے وزیر اور اسلامی نظریاتی کمیٹی ان اجتماعات میں جائیں اور ان سے گفتگو کریں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ تمام تعلیمی ادارے، چاہے وہ اسکول، کالج، یونیورسٹی یا ٹیکنیکل ادارے ہیں ان سب کو کل سے بند کیا جارہا ہے، اسکولوں کو فی الحال 3 ہفتوں کے لیے بند کیے جارہے ہیں اور رواں ماہ کے آخر تک کمیٹی بیٹھے گی اور جائزہ لے گی اور فیصلے کرے گی۔

عوامی اجتماعات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں اور کچہریوں میں بھی عوام جمع ہوتے ہیں اور اس حوالے سے چیف جسٹس سے درخواست کررہے ہیں کہ متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کردی اور کچہریوں کو 3 ہفتوں کے لیے بند کرنے کی درخواست کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان بھی اس حوالے سے ہدایات جاری کریں گے، سیشن کورٹ کے جج خود جیلوں میں جائیں گے اور لوگوں کے فیصلے کریں گے۔

جیل میں قیدیوں سے ملاقات کرنے والے افراد کو پابند کررہے ہیں وہ جیلوں میں ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ بہت ضروری ہے کہ پاکستانی اس کورونا وائرس کے مرض کو سمجھیں کہ اس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچا سکتا ہے، اگر ہم تمام احتیاطی تدابیر کرپائیں تو ہم مؤثر طریقے سے پاکستان میں اس بیماری کے خلاف لڑ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میڈیا مہم شروع کررہے ہیں جس میں تمام ذرائع کو استعمال کیا جائے گا اور علاقائی زبانوں میں اس کو پھیلانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کورونا وائرس کی بروقت اطلاع کے لیے مرکزی سینٹر بنائیں گے اور تمام وزرائے اعلیٰ کو بھی آگاہ کیا گیا اور میں خود یہ خبریں پہنچایا کروں گا۔

ظفر مرزا نے کہا کہ تمام میڈیا ادارے صحافتی اخلاقیات کا خیال رکھیں، اور مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی ذاتی معلومات کو ٹی وی پر لایا جاتا ہے اس سے گریز کرے، جتنا چینلج حکومت کو ہے اتنا ہی چیلنج میڈیا پر بھی ہے۔

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ اس لیے موجود تھے کہ ایک صفحے پر نظر آنا تھا کیونکہ یہ تاثر دیا گیا تھا کہ متحد نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ قومی ایمرجنسی کا نفاذ نہیں ہوا ہے، اور وزیراعظم کا پیغام یہی تھا کہ خوف نہیں پھیلایا جائے، اس سے ہم سب کا نقصان ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج تفتان سرحد کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی تصاویر غلط ہیں، کرتار پور راہداری کے حوالے سے فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستانیوں کے جانے پر پابندی ہوگی، بندرگاہیں کھلی رہیں گی۔

معید یوسف نے کہا کہ تمام فیصلوں پر فوری طور پر عمل درآمد ہوگا اور کوئی تاخیر ہیں ہوگی، ان فیصلوں پر باقاعدگی سے جائزہ لیا جاتا رہے گا۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے فوڈ سیکیورٹی پلان کے لیے وزارت سیکیورٹی فوڈ کو بھی حصہ بنائیں گے تاکہ اس حوالے سے کوئی کمی بیشی نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو خدارا سیاست کا شکار نہ بنائیں اور مل کر اپنی کوششیں جاری رکھیں۔

install suchtv android app on google app store