دنیا میں خطرناک وائرس پھیلاؤ، عالمی ادارہ صحت کا ہنگامی حفاظتی اقدامات کا حکم

  • اپ ڈیٹ:
عالمی ادارہ صحت فائل فوٹو عالمی ادارہ صحت

کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے دنیا ابھی پوری طرح باہر نہیں نکلی تھی کہ ایک اور خطرناک وبا، چکن گنیا وائرس، دنیا کے 119 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس وبا کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر حفاظتی اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

چکن گنیا وائرس ایک مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے اور اس کے اثرات بخار، شدید جوڑوں کے درد اور جسمانی کمزوری کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں۔ اس وائرس کی علامات ڈینگی اور زیکا جیسی ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے تشخیص میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

خاص طور پر بحرِ ہند کے جزائر ری یونین، مایوٹ اور ماریشس میں اس وائرس کی وبائیں رپورٹ ہو چکی ہیں، جہاں ایک تہائی آبادی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی ماہر، ڈیانا روہاس الواریز نے جنیوا میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ 2004-2005 میں بھی چکن گنیا نے بحرِ ہند کے علاقوں کو متاثر کیا تھا اور اس دوران پانچ لاکھ سے زائد افراد اس وبا کا شکار ہوئے تھے۔

موجودہ وبا اسی طرز پر پھیل رہی ہے، اور جنوبی ایشیا، افریقہ کے ممالک مڈغاسکر، صومالیہ، اور کینیا میں بھی تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے۔یورپ میں بھی چکن گنیا کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، خاص طور پر وہ افراد جو بحرِ ہند کے جزائر سے آئے ہیں۔

فرانس میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ اٹلی میں مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وبا بڑے پیمانے پر پھیل کر عالمی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔ اس وائرس سے تقریباً 5.6 ارب  افراد متاثر ہونے کے امکانات ہیں۔

چکن گنیا کی وبا کی روک تھام کے لیے مچھر کے خلاف حفاظتی تدابیر، صفائی، اور فوری تشخیص پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ وبا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے اور انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

install suchtv android app on google app store