وفاقی حکومت کی انصارالاسلام پر پابندی لیکن خیبرپختونخوا حکومت نے کیا فیصلہ کیا ؟ پی ٹی آئی قیادت شش و پنج کا شکار

انصار الاسلام فائل فوٹو انصار الاسلام

خیبر پختون خوا حکومت نے انصار الاسلام کی سرگرمیوں پر فوری طور پر پابندی عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے جمعیت علماء اسلام (ف) کے رضا کاروں پر مشتمل تنظیم ”انصار الاسلام“ پر عسکریت ونگ کے نام پابندی عائد کیے جانے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت نے فوری طور پر انصار الاسلام پر پابندی عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں مذکورہ تنظیم کی سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی فیصلہ کیا جائے گا۔

وفاقی وزارت داخلہ نے انصار الاسلام کی جانب سے پشاور میں ڈنڈا بردار جلوس نکالنے اور قائد جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن کو سلامی پیش کرنے کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد تنظیم کی سرگرمیوں کو امن وامان کے لیے خطرناک قراردیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کی ہے تاہم مذکورہ پابندی صرف اسلام آباد کی حدود تک نافذ کی گئی ہے اور اس ضمن میں صوبوں کو اختیار تفویض کیا گیا ہے کہ وہ اپنے حالات کے مطابق اس حوالے سے فیصلہ کریں۔

اس حوالے سے صوبائی وزیر قانون بیرسٹر سلطان محمد خان نے کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے تو انصار الاسلام پر پابندی عائد کردی ہے تاہم ہم نے اس بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، مرکز نے اپنا اختیار صوبوں کو تفویض کیا ہے تاکہ وہ اپنے حالات کے مطابق فیصلہ کریں اور ہم اپنے حالات کے مطابق ہی فیصلہ کریں، جب بھی ضرورت محسوس کی گئی فوری طور پر اس بارے میں قدم اٹھایاجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے جو احکامات جاری کیے ہیں وہ صرف انصار الاسلام کے حوالے سے نہیں بلکہ ایسی تمام تنظیموں اور ملیشیاز کے بارے میں ہیں کہ جو کسی بھی حوالے سے کسی عسکری سرگرمی میں ملوث ہوں اور جن کی وجہ سے نقص امن کا خطرہ ہو۔

بیرسٹر سلطان محمد خان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اپنے فرائض سے بخوبی واقف ہے اور حالات پر بھی پورے طریقے سے نظر رکھے ہوئے ہے، ہم عوام کی جان و مال کی حفاظت کو ہر صورت یقینی بنائیں گے اور کسی کو قانون بھی ہاتھ میں لینے نہیں دیا جائے گا۔

 

install suchtv android app on google app store