کیا واقعی بلاول بھٹو زرداری خفیہ رائے شماری ختم کرنے کیلئے تحریک جمع کرائیں گے؟ جانیے اندرونی حقائق

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صادق سنجرانی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صادق سنجرانی

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں کھلے عام دھاندلی ہوئی، صادق سنجرانی مستعفی ہوں، خفیہ رائے شماری ختم کرنے کیلئے تحریک جمع کرائیں گے، امید ہے عمران خان بھی ساتھ دیں گے،سینٹ الیکشن میں شکست متحدہ اپوزیشن کی نہیں ہوئی بلکہ اس سلیکشن نے حکومت اور غیر جمہوری قوتوں کو بے نقاب کر دیا ہے،دنیا اگر امن کی خواہاں ہے تو اسے بھارت سے متعلق اپنے اس روئیے کو بدلنا ہوگا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یونین کونسل کے الیکشن سے لے کر چیئرمین سینیٹ کے الیکشن تک کا تقدس ختم ہو گیا ہے کیونکہ پورے ملک کے سامنے سینیٹ الیکشن میں کھلے عام دھاندلی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ 64 ارکان نے کھڑے ہو کر تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی جب کہ خفیہ ووٹنگ میں 50 ووٹ آئے اور عمران خان اعلان کر چکے ہیں خفیہ ووٹنگ ہارس ٹریڈنگ کی جڑ ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے ارکان سینیٹ سے متعلق بتایا کہ پیپلزپارٹی کے 21 ارکان سینیٹ نے مجھے اپنے استعفے دیے ہیں لیکن میں نے ابھی کسی ایک رکن کا استعفی آگے نہیں بڑھایا کیونکہ ہم اپنے ارکان سینیٹ سے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں، یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ارکان کی اکثریت میرے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ن لیگ پر ڈیل کرنے کے جھوٹے الزامات لگائے گئے تو میں نے ان کو مسترد کیا، اب اگر اپوزیشن اتحاد میں سے کوئی میری پارٹی کے سینٹ اراکین پر الزام لگاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ مجھ پر الزام تراشی کر رہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے امید ظاہر کی کہ دیگر جماعتیں بھی اپنے ارکان سے متعلق چھان بین کریں گی،سینیٹ الیکشن میں خفیہ رائے شماری کا خاتمہ ہونا چاہیے، سب سیاسی جماعتوں کے قائدین کو اپنے ارکان کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور ہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کے ارکان پر الزام نہ لگائیں۔انہوں نے بتایا کہ پہلے کہہ دیا تھا کہ میرے ارکان کو رشوت کی پیشکش کی جا رہی ہے لہذا میں شک کی بنیاد پر کسی کو پارٹی سے نہیں نکال سکتا، اپوزیشن کے 50 سینیٹرز نے دباو کے باوجود اپنی پارٹی سے وفاداری کی، صرف 14سینیٹرز کی وجہ سے سب پر شک جاتا ہے لیکن جب تک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ نہیں آجاتی ہمیں کسی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لینا چاہیے، پی پی پی سینیٹر کو دھمکیاں بھی دی گئیں جبکہ جہانگیر ترین اور گورنر پنجاب چوہدری سرور نے بھی رابطہ کیا تھا۔

حاصل بزنجو کے کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قانون کو توڑنے والوں اور غیر جمہوری طاقتوں کو عدالتی مدد دینے والوں پر سنگین غداری کا آرٹیکل 6 لگتا ہے، یہ آرٹیکل صرف ان لوگوں پر لاگو ہوتا جو آئین کو توڑیں۔بلاول نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر فورم پر حکومت کو بے نقاب کرنے کی کوشش کروں گا کیونکہ حکومت نے سینیٹ میں غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کیے۔چیئرمین پی پی نے صادق سنجرانی کو استعفے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ نئے الیکشن کے مطالبے سے پہلے صاف شفاف الیکشن کیلئے قانون سازی ضرور ہونی چاہیے ،بلاول بھٹو نے کہا کہ مخالفین 2007 سے سندھ حکومت کو ہٹانے کے خواب دیکھ رہے ہیں، حکومت کو ہٹانے کا خواب دیکھنے والے چلے گئے، سندھ حکومت آج بھی ہے، سندھ حکومت ہٹا کر دکھائیں، 90 دن میں پھر واپس آوں گا، گھوٹکی کے انتخاب میں مخالفین کو عبرتناک شکست دی، پہلے صادق سنجرانی متفقہ امیدوار تھے آج حاصل بزنجو ہیں، کل کوئی صورتحال تبدیل ہوتی ہے تو کوئی اور متفقہ امیدوار بن سکتا ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا حکومت کو بھارتی جارحیت کا معاملہ سنجیدگی سے لینا چاہیے،کشمیر میں کلسٹر بموں کا استعمال بھارت کی اشتعال پھیلانے کی کوشش ہے، مودی حکومت کو بے نقاب کرنے کیلئے موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے، اقوام متحدہ کے فورم پر مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے، مسئلہ کشمیر پر تیسرے فریق کی ثالثی پر بہت محتاط رہنا ہوگا، مسئلہ کشمیر پر ویسا نہیں ہونا چاہیے جیسا ٹرمپ نے فلسطین میں کیا۔

install suchtv android app on google app store