سانحہ آرمی پبلک اسکول: ازخود نوٹس کی سماعت 5 اکتوبر کو مقرر

سانحہ آرمی پبلک اسکول: ازخود نوٹس کی سماعت 5 اکتوبر کو مقرر سانحہ آرمی پبلک اسکول: ازخود نوٹس کی سماعت 5 اکتوبر کو مقرر

سپریم کورٹ نے 2014 میں پشاور کے سانحہ آرمی پبلک سکول پر عدالت عظمیٰ کی جانب سے لے گئےاز خود نوٹس کو سماعت کے لئے مقرر کردیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 5 اکتوبر کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔

عدالت کی جانب سے خیبر پختونخوا کے اٹارنی جنرل، ایڈوکیٹ جنرل اور دیگر کو نوٹس بھی جاری کیا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس نے دورہ پشاور کے دوران سانحے کے لواحقین سے ملاقات میں نوٹس لیا تھا۔

چیف جسٹس نے سانحہ اے پی ایس سے متعلق ازخود نوٹس اس وقت لیا تھا جب کچھ شہید بچوں کے والدین نے چیف جسٹس سے اسی حوالے سے ایک کیس کی سماعت کے دوران فریاد کی تھی۔

اس موقع پر شہید طالب علم اسفند خان کی والدہ اے پی ایس شہیدوں کے حوالے سے مسائل چیف جسٹس کو سناتے ہوئے رو پڑیں تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آج تک اپنے بیٹے کو تھپڑ نہیں مارا تھا جب کہ دہشت گردوں نے ان کے بیٹے پر 6 گولیاں چلائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ’3 سالوں سے وہ انصاف کے لیے در بدر پھر رہی ہیں لیکن انہیں انصاف نہیں مل رہا‘، ایک اور طالب علم کی ماں اپنے بیٹے کی تصویر لیے بینچ کے سامنے پیش ہوئی تھیں۔

تقریباً تمام ہی متاثرین نے شکایت کی کہ حملوں سے چند ہفتوں قبل قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) نے دہشتگردوں کے منصوبے کے حوالے سے اطلاع دے دی تھی تو اس کو روکنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے۔

والدین نے مطالبہ کیا تھا کہ اس معاملے میں ایک غیر جانبدار جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے تاکہ اسے نظر انداز کرنے والے متعلقہ حکام کو سبق سکھایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ حکام اس معاملے پر انکوائری کرنے میں اتنا شرما کیوں رہے ہیں۔

ایک ماں نے چیف جسٹس سے کہا تھا کہ ’آپ کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے انصاف کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے اور اگر آپ ہمیں انصاف دینے میں ناکام ہوتے ہیں تو آپ کو روز محشر جواب دینا ہوگا، میرا ایک ہی بیٹا تھا، جسے دہشت گردوں نے قتل کردیا اور میں اب بھی نہیں جانتی کے اس کے قتل کا ذمہ دار کون ہے‘۔

اس ضمن میں چیف سیکریٹری اعظم خان نے عدالت کو بتایا تھا کہ متاثرہ والدین کا بنیادی مطالبہ اس معاملے میں جوڈیشل انکوائری کرانا ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ حکومت نے اب تک انکوائری کا حکم کیوں نہیں جاری کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ تمام بچوں کے لیے والد کی طرح ہیں اور ان سب کو انصاف دلائیں گے۔

خیال رہے کہ 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 144 افراد شہید ہوئے تھے جس میں سے 122 اسکول میں زیر تعلیم طالب علم تھے۔

install suchtv android app on google app store