مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے زرعی ادویات اور کیڑے مار اسپرے کی مارکیٹ میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔
مسابقتی کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق زرعی ادویات کی مقامی پیداوار نہ ہونے سے سرمایہ کاری متاثر ہوئی ہے جبکہ قوانین کے کمزور نفاذ اور پیچیدہ منظوری نظام سے شعبہ متاثر ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب اور سندھ میں جعلی اور ملاوٹ شدہ زرعی زہر کا مسئلہ سنگین ہے اور دو سالہ شیلف لائف شرط سے زرعی ادویات کا غیر ضروری ضیاع بھی ہوا، مؤثر نفاذ سے زرعی مارکیٹ میں مسابقت اور کسانوں کو تحفظ ممکن ہو سکے گا۔
مسابقتی کمیشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی لیبارٹریوں میں صلاحیت اور تربیت یافتہ عملے کی کمی بھی دیکھنے میں آئی، کمزور انفورسمنٹ سے جعلساز فائدہ اٹھانے لگے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اٹھارھویں ترمیم کے بعد وفاقی و صوبائی اختیارات میں اوورلیپ ہوا جبکہ رپورٹ میں زرعی اسپرے کے قوانین بہتر بنانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
اعلامیہ میں زرعی اسپرے کی منظوری کا عمل آسان اور تیز کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور جعلی زرعی مصنوعات کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔
مسابقتی کمیشن کی رپورٹ میں مقامی پیداوار اور آب و ہوا کے مطابق ادویات کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے جبکہ زرعی گریجویٹس کو لائسنس یافتہ ڈسٹری بیوٹر بنانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔